
اسلام آباد (نیوزڈیسک) توشہ خانہ گھڑی خریدنے کا دعویٰ کرنے والے عمر فاروق کی مدعیت میں درج 2 مقدموں نے نیا پنڈورا باکس کھول دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اشتہاری ملزم کی مدعیت میں دو مقدمے درج کرنے کا اسلام آباد پولیس کا عجب کارنامہ سامنے آیا ہے، جس سے متعلق ایف آئی اے رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ ملزم عمر فاروق ظہور اشتہاری ہے بیرون ملک سے پاکستان آیا ہی نہیں، جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئی جی اسلام آباد کو تحقیقات کرکے ملوث پولیس اہلکاروں کے خلاف کاروائی کا حکم دے دیا اور کہا ہے کہ آئی جی دو ماہ میں تحقیقات کر کے رپورٹ جمع کروائیں، انچارج پولیس اسٹیشن سیکریٹریٹ اور دیگر اہلکاروں کے خلاف تحقیقات کرکے کارروائی کی جائے۔
بتایا گیا ہے کہ اداکارہ صوفیہ مرزا کی درخواست پر اسلام آباد ہوئیکورٹ کے جسٹس ارباب محمد طاہر نے 16 صفحات کا فیصلہ جاری کر دیا، جس میں سابق مشیر احتساب شہزاد اکبر، اداکارہ صوفیہ مرزا ، سابق ڈی جی ایف آئی اے ثناءاللہ عباسی کے خلاف مقدمہ خارج کردیا گیا۔
عدالتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ایف آئی آر کے مطابق عمر فاروق ظہور نے تھانے آکر کمپلینٹ دائر کی، لاہور مقدمے کے اشتہاری عمر فاروق ظہور نے اگر اسلام آباد تھانہ آکر کمپلینٹ دائر کی تو گرفتار کیوں نہیں کیا؟ تاہم ایف آئی اے کی رپورٹ کے مطابق عمر فاروق اشتہاری ہے بیرون ملک سے پاکستان ہی نہیں آیا، عدالت نے قرار دیا کہ اگر عمر فاروق ظہور بیرون ملک ہے تو کس نے عمر فاروق بن کر کمپلینٹ دائر کی ؟ اس کی تحقیقات کریں۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے تحریری فیصلے میں کہا کہ تھانہ سیکرٹریٹ میں ایک ہی جرم میں دو مقدمے کیسے درج ہوئے؟ تحقیقات کریں، لاہور کے مقدمے میں جو الزامات عمر فاروق پر تھے ان کا جواب ملزم عدالت کے سامنے دے سکتا ہے، لاہور مقدمہ میں لگے الزامات پر عدالت جواب دینے کی بجائے اسلام آباد میں مقدمہ درج کرنا اختیار سے تجاوز ہے، جس مقدمے کا اشتہاری ہے انہی الزامات کے خلاف دوسری جگہ مقدمات درج کرنے سے نیا فلڈ گیٹ کھل جائے گا، انچارج پولیس اسٹیشن سیکرٹریٹ نے کیسز اندراج میں غیر معمولی دلچسپی لی، اختیارات سے تجاوز کا یہ کلاسک کیس ہے، آئی جی اسلام آباد تحقیقات کرکے کاروائی کریں اور رپورٹ جمع کرائیں۔
Comments