
اسلام آباد (نیوزڈیسک) ملک کے نئے وزیراعظم کے انتخاب کیلئے قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوتے ہی ن لیگ اور اپوزیشن اراکین آمنے سامنے آگئے۔ تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس ایک گھنٹہ تاخیر سے شروع ہوا، جس کے آغاز پر قومی ترانہ پڑھا گیا، جس کے فوری بعد مسلم لیگ ن اور اپوزیشن اراکین ایک دوسرے کے آمنے سامنے آئے، لیگی ارکان نے شیر شیر کے نعرے لگائے جب ہ اپوزیشن کی جانب سے چور چور کی نعرہ بازی کی گئی، کسی بھی بدمزگی سے بچنے کے لیے مسلم لیگ ن کے ارکان نوازشریف کے ارد گرد جمع ہوگئے، اس دوران اپوزیشن اراکین سپیکر ڈائس کے سامنے پوسٹرز لے کر بیٹھ گئے، اپوزیشن ارکان نے مینڈیٹ چور کے نعرے لگائے۔
بتایا جارہا ہے کہ وزارتِ عظمیٰ کے منصب کے لیے شہباز شریف اور عمر ایوب مدِ مقابل ہیں، مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف کو اپنی پارٹی کے ساتھ پیپلز پارٹی، ایم کیو ایم پاکستان کی حمایت بھی حاصل ہے، تحریکِ انصاف کے حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کے امیدوار عمر ایوب بھی وزارتِ عظمیٰ کی دوڑ میں شامل ہیں، جے یو آئی ف نے اب تک وزارتِ عظمیٰ کے انتخاب میں لاتعلق رہنے کا فیصلہ کیا ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ وزارتِ عظمیٰ کےلیے 326 کے ایوان میں سادہ اکثریت کےلیے 169 ووٹ ضروری ہیں، اس وقت ن لیگ اور اتحادیوں کے نمبر 200 ہیں اور تحریک انصاف کی حمایت یافتہ سنی اتحاد کونسل کے پاس 92 ممکنہ ووٹ ہیں، سپیکر کے حکم پر وزیرِ اعظم کا انتخابی عمل شروع ہونے سے قبل 5 منٹ تک گھنٹیاں بجائی جائیں گی، گھنٹیاں بجانے کا مقصد تمام اراکین کو اسمبلی کے اندر جمع کرنا ہے، گھنٹیاں بجائے جانے کے بعد ایوان کے دروازے مقفل کر دیئے جائیں گے، جس کے بعد قائدِ ایوان کے انتخاب تک قومی اسمبلی ہال سے نہ کوئی باہر جا سکتا ہے نہ کسی کو اندر آنے کی اجازت ہوتی ہے۔
اس کے بعد سپیکر قومی اسمبلی وزارتِ عظمیٰ کے نامزد امیدواروں کے نام پڑھ کر سنائیں گے، قائدِ ایوان کے انتخاب کے لیے ایوان کی تقسیم کا طریقہ کار اختیار کیا جاتا ہے، سپیکر ایک نامزد امیدوار کے لیے دائیں اور دوسرے کے لیے بائیں طرف کی لابی مختص کرتے ہیں، قومی اسمبلی کا ہر رکن جس امیدوار کو ووٹ دینا چاہتا ہے، اس کی لابی کے دروازے پر اپنے ووٹ کا اندراج کراتا ہے اور پھر انتخابی عمل مکمل ہونے تک لابی میں چلا جاتا ہے، اس کے بعد سپیکر قومی اسمبلی ووٹنگ مکمل ہونے کا اعلان کرتے ہیں اور ایک بار پھر دو منٹ تک گھنٹیاں بجائی جاتی ہیں تاکہ ارکان لابی سے واپس ایوان میں آ جائیں، اس کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی قائد ایوان کے انتخابی نتائج کا اعلان کرتے ہیں اور کامیاب امیدوار کو قومی اسمبلی کا قائدِ ایوان اور ملک کا وزیرِاعظم قرار دیا جاتا ہے۔
Comments