
اسلام آباد(نیوزڈیسک) پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنماءنوید قمر نے چیئرمین ارسا کی تعیناتی پر وزیراعظم کے فیصلے پر شدید تنقید کرتے ہوئے فوری طورپر فیصلہ واپس لینے کا مطالبہ کر دیا۔قومی اسمبلی کے اجلاس میں پوائنٹ آف آرڈر پر بات کرتے ہوئے نوید قمر نے وزیر اعظم کی جانب سے چیئرمین ارسا کی تعیناتی کے اقدام کوانتہائی سنگین، غیرقانونی اور غیرآئینی قرار دیدیا۔
ایوان میں تقریر کرتے ہوئے نوید قمر نے کہا کہ ارسا ایکٹ میں یہ شرط موجود ہے کہ ارسا کی چیئرپرسن شپ باری باری صوبوں کے حصے میں آئے گی لیکن نگران حکومت نے آرڈیننس کے ذریعے صوبوں کا یہ اختیار چھین کر وزیر اعظم کو دے دیا ہے۔نوید قمر کا اپنے خطاب میں مزید کہنا تھا کہ ایک اہم پالیسی میں تبدیلی نگران حکومت کا اختیار یا استحقاق نہیں تھا، نگران حکومت کا کام صرف ریاست کے روزمرہ کے امور کو سرانجام دینا ہوتا ہے، ایسا اقدام جس میں مشترکہ مفادات کی کونسل (سی آئی آئی) کی اتھارٹی کو بھی شامل نہیں کیا گیا دراصل آئین کی صریح خلاف ورزی ہے لہٰذا اس فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہوسکتا اور نہ ہی ہونا چاہیے تھا۔
انہوں نے کہا کہ میں حکومت سے درخواست کروں گا کہ وہ اس حکم نامے کو فوری طور پر واپس لے۔ اس ملک کے قوانین اور آئین کی پاسداری کرے۔صوبوں کے حقوق غصب نہ کرے اور بطور فیڈریشن پاکستان کو تباہ نہ کرے۔ اگر ہم آغاز میں ہی صوبوں کے حقوق غصب کرنے لگیں گے تو بطور فیڈریشن کام کیسے کریں گے۔ دریں اثناءسندھ حکومت نے بھی چیئرمین ارساکی تعیناتی مسترد کرتے ہوئے نوٹیفکیشن واپس لینے کامطالبہ کر دیا۔
صوبائی وزیر آبپاشی سندھ جام خان شورو نے ارسا چیئرمین کی تعیناتی مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ارسا چیئرمین کی تعیناتی واٹر اکارڈ اور ارسا ایکٹ کی خلاف ورزی ہے۔ سندھ حکومت ارسا چیئرمین کی غیرقانونی تعیناتی کی مذمت کرتی ہے۔صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ ارسا کا چیئرمین صوبوں کے ممبر یا وفاق کا نمائندہ ہوتاہے، کوئی باہر کا شخص چیئرمین ارسا نہیں بن سکتا۔جام خان شورو نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ باہر کے شخص کی ارسا چیئرمین تعیناتی قوانین کی خلاف ورزی ہے، وزیراعظم چیئرمین ارسا کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن واپس لیں۔
Comments