
اسلام آباد(نیوزڈیسک) بانی پی ٹی آئی عمران خان سے جیل میں ملاقات نہ کرانے پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے جیل سپرنٹنڈنٹ اور ایڈووکیٹ جنرل کو عدالت کو مطمئن کرنے کی ہدایات جاری،عدالتی حکم کے باوجود بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان سے جیل میں ملاقات نہ کرانے کے معاملے پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔
جسٹس ثمن رفعت نے مجلس وحدت المسلمین کے سربراہ علامہ ناصر عباس کی سابق وزیر اعظم سے ملاقات نہ کروانے پر جیل سپرنٹنڈنٹ کے خلاف توہین عدالت کیس کی سماعت کی۔ ایڈووکیٹ جنرل ایاز شوکت اور جیل سپرنٹنڈنٹ عدالت میں پیش ہوئے۔درخواست گزار علامہ ناصر عباس بھی اپنے وکیل کے ساتھ عدالت میں پیش ہوئے۔سماعت کے دوران جسٹس ثمن رفعت نے ریمارکس دئیے کہ ملاقات پر پابندی کیوں لگائی ہے ایڈووکیٹ جنرل ایاز شوکت اور جیل سپرنٹنڈنٹ عدالت کو مطمئن کریں۔
دوران سماعت ایڈووکیٹ جنرل اور جیل سپرنٹنڈنٹ ملاقات پر پابندی سے متعلق عدالت کو مطمئن نہ کر پائے جس پر جسٹس ثمن رفعت نے ریمارکس دئیے کہ جیل ملاقات پر کیوں پابندی لگائی گئی ہے- 12 بجے تک کا وقت ہے، عدالت کو مطمئن کریں، ایک طرف کہتے ہیں درخواست گزار باہر کھڑے تھے دوسری جانب کہتے ہیں کہ تھریٹ تھا، اگر تھریٹ ہوگا تو کیا عدالت بھی بند کردیں گے؟۔
ایڈووکیٹ جنرل نے جواب دیا کہ مجھے کچھ وقت دیں، میں ہدایات لے لوں۔بعد ازاں عدالت نے فریقین کو 12 بجے تک مطمئن کرنے کی ہدایت جاری کرتے ہوئے سماعت میں وقفہ کردیا۔یاد رہے کہ مجلس وحدت المسلمین کے سربراہ علامہ ناصر عباس نے بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان سے عدالتی احکامات کے باوجود ملاقات نہیں کروانے پر اسلام آباد ہائی کورٹ میں سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے خلاف توہین عدالت کی درخواست دائر کی تھی۔
Comments