
لاہور(نیوزڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے رہنماءعلی محمد خان نے نگران دور میں رہنے والے اراکین کی سینیٹ انتخابات میں شمولیت پر اعتراضات اٹھا دئیے، پاکستان میں عجیب سی چیزیں ہو رہی ہیں،آئین اس کی اجازت نہیں دیتا ہے ۔سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر(ایکس)پر اپنے ٹوئیٹ میں ان کا کہنا تھا کہ نگران سیٹ اپ کا کوئی وزیر، وزیر اعلیٰ یا وزیر اعظم ایسے انتخابات نہیں لڑ سکتا جس کی وہ خود نگرانی کر رہا ہو۔
آرٹیکل 224 (ون بی) کے مطابق نگران کابینہ کے ارکان بشمول نگران وزیراعظم، نگران وزیراعلیٰ اور ان کے خاندان کے قریبی افراد نگران سیٹ اپ کے فوراً بعد ہونے والے اسمبلی انتخابات میں حصہ لینے کے اہل نہیں ہوں گے۔علی محمد خان نے اپنے پیغام میں مزید کہا کہ اگر وہ الیکشن ہی نہیں لڑ سکتے تو وہ موجودہ کابینہ میں شامل ہونے کا سوچ بھی کیسے سکتے ہیں؟اسی طرح پاکستان تحریک انصاف کی رہنماءشیریں مزاری نے بھی سابق نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی جانب سے سینیٹ انتخابات میں کاغذات نامزدگی جمع کروانے پر کہا ہے کہ لگتا ہے کہ اس وقت انتخابی سرکس ہو رہا ہے۔
ان دونوں کوآگے لانے والی جماعتوں کیلئے واضح طور پر آئین کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔شیریں مزاری کا بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر(ایکس)پر اپنے ٹوئیٹ میں مزید کہنا تھا کہ ایمل ولی خان بھی سینیٹ انتخابات میں حصہ لینے کیلئے اپنا ڈومیسائل تبدیل کر رہے ہیں اور اس سے پہلے ہم نگران وزیر سرفراز بگٹی کو بھی مستعفی ہوکر انتخابات کیلئے کلیئر ہوتے دیکھ چکے ہیں۔2اپریل کو ہونے والے سینیٹ انتخابات میں حصہ لینے کیلئے کاغذات نامزدگی جمع کرانے والوں میں سابق نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ، سابق نگران وزیراعلیٰ پنجاب و موجودہ وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیراعظم کے سابق مشیر احد چیمہ بھی شامل ہیں۔
Comments