Social

میزائل پروگرام سے منسلک کمپنیوں پر پابندیاں بغیر ثبوت کے لگائی گئیں، دفتر خارجہ

اسلام آباد (نیوزڈیسک) پاکستان نے میزائل پروگرام سے منسلک کمپنیوں پر امریکی پابندی کے فیصلے پر رد عمل دے دیا، ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ میزائل پروگرام سے منسلک کمپنیوں پر امریکی پابندیاں بغیر ثبوت کے لگائی گئیں، برآمدی کنٹرول کے من مانے اطلاق سے گریز کرنا ضروری ہے۔ تفصیلات کے مطابق اپنے ایک بیان میں امریکہ کی جانب سے پاکستان کے میزائل پروگرام میں معاونت دینے والی کمپنیوں پر پابندی کی خبروں پر ردعمل میں ترجمان دفترخارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ ہمیں امریکا کی جانب سے تازہ ترین اقدامات کا علم نہیں، تاہم ماضی میں بھی بغیر ثبوت فراہم کیے پاکستان کے بلیسٹک میزائل سے تعلق کے الزام میں کمپنیوں پر پابندیاں عائد کی جا چکی ہیں، اس وقت بھی یہ اشیاء کسی کنٹرول لسٹ میں نہیں تھیں لیکن انہیں حساس سمجھا جاتا تھا۔

ان کا کہنا ہے کہ پاکستان نے کئی بار نشاندہی کی ہے کہ اس طرح کی اشیاء کے جائز تجارتی استعمال ہوتے ہیں اس لیے برآمدی کنٹرول کے من مانی اطلاق سے گریز کرنا ضروری ہے، پاکستان برآمدی کنٹرول کے سیاسی استعمال کو مسترد کرتا ہے، ہتھیاروں کے کنٹرول کے دعویدار نے متعدد ملکوں کو جدید فوجی ٹیکنالوجی کے لائسنس میں استثنیٰ دیا جس سے خطے اور عالمی امن و سلامتی کو خطرات لاحق ہوئے۔
خیال رہے کہ امریکہ نے پاکستان کے میزائل پروگرام کے لیے سامان فراہم کرنے کے الزام میں 4 کمپنیوں پر پابندی عائد کردی ہے، پاکستان کے بیلسٹک میزائل پروگرام کے لیے سامان فراہم کرنے کے الزام میں 3 چینی اور بیلا روس کی ایک کمپنی پر پابندیاں عائد کی گئی ہیں، اس حوالے سے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان متھیو ملر کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ 3 چینی اور ایک بیلا روسی کمپنی نے پاکستان کو طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائلوں سمیت بیلسٹک میزائل بنانے میں مدد فراہم کی ہے۔
امریکی ترجمان کا کہنا ہے کہ ان کمپنیوں نے بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے پھیلاؤ یا ان کی ترسیل کے لیے پاکستان کو مواد فراہم کرنے میں تعاون کیا ہے جس سے پاکستان کو جوہری ہتھیاروں کی تیاری، حصول اور نقل و حمل کی کوششوں میں مدد ملی، ان کمپنیوں نے پاکستان کے طویل فاصلے تک مار کرنے والے میزائل پروگرام سمیت اس کے بیلسٹک میزائل کی تیاری میں مددگار اشیا فراہم کی ہیں۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv