
لاہور (نیوزڈیسک) اگلے 5 دنوں میں طوفانی بارشوں کے باعث کسانوں کا بے تحاشہ نقصان ہونے کا خدشہ، پنجاب حکومت کے بلند و بانگ دعووں کی حقیقت بھی سامنے آ چکی، باردانہ ایپ غیر فعال ہونے کا انکشاف، گندم کی خریداری بھی تاحال شروع نہ ہو سکی۔ تفصیلات کے مطابق باردانہ کی عدام فراہمی کے باعث لاہور سمیت پنجاب میں گندم کی خریداری شروع نہ ہو سکی، باردانہ ایپ کا سٹیٹس بھی ان ایکٹو ہے جبکہ حکومت پنجاب اور محکمہ خوراک نے چپ سادھ رکھی ہے۔
بتایا گیا ہے کہ باردانہ ایپ پر باردانہ کیلئے یکم اپریل سے 17 اپریل تک درخواستیں وصول کی گئی تھیں، ایپ پر 3 لاکھ 94 ہزار 239 درخواستیں موصول ہوئیں جن میں سے 2 لاکھ 75 ہزار مسترد اور ایک لاکھ 19 ہزار 237 درخواستیں منظور کی گئیں۔
ترجمان محکمہ خوراک کا کہنا ہے کہ درخواستیں پنجاب لینڈ ریکارڈ اتھارٹی اور پی آئی ٹی بی نے مسترد کیں۔ دوسری جانب اگلے 5 روز میں طوفانی بارشوں کے امکان نے کسانوں کو مزید پریشان کر دیا ہے۔
دوسری جانب کسانوں کے حق میں اراکین قومی اسمبلی نے اظہار خیال کیا ہے۔ قومی اسمبلی میں نفیسہ شاہ نے کہا کہ پاکسان کی معیشت میں زراعت کو ریڑھ کی ہڈی کی حییثت حاصل ہے ، ہر سال گندم کی خریداری میں بدنظمی ہوتی ہے تاہم اس سال تو بہت زیادہ ہے ہم اپنے حلقوں جاتے ہیں کسان باردانہ کا پوچھتے ہیں کسانوں کا استحصال کیاجارہا ہے، ہم اربوں ڈالر یوکرین اور روس کے کسانوں کو تو دے دیتے تاہم چند ہزار اپنے کسانوں کو نہیں دے رہے ، جتنی سبسڈی دینی ہے براہ راست کسانوں کو دیں ، ہمارا کسان مایوس بھی ہے اور مقروض بھی ہے۔
عمیر نیازی نے کہا کہ ہمارا بل پندرہ لاکھ آتا ہے ،پنجاب میں کٹائی شروع ہوئی ہے ،کس نے امپورٹ کرنے کی اجازت دی تھی ،حکومت نے امدادی قیمت 3900 روپے مقرر کی گئی جبکہ مہنگی کھادیں، بجلی اور ڈیزل ہے کسان کو نقصان ہو رہا ہے۔ انہوں نے کہاکہ کسانوں کو براہ راست سبسڈی دیں، ٹارگٹ پر نظر ثانی کریں۔ میر غلام علی تالپور نے کہا کہ اس دفعہ گندم کی فصل اترتے ہی کسان کے چہرے پر پریشانی آئی ہے ،مقررہ قیمت نہیں مل رہی، سبسڈی کارخانوں کو دی جارہی ہے، جن لوگوں اتنی تعداد میں گندم منگوائی ان سے پوچھ گچھ ہونی چاہیے، عید سے پہلے گندم کے چھ شپ منگوائے گئے تھے۔
میں وزیر اعظم سے مطالبہ کرتا ہوں کہ گندم کی پالیسیوں پر نظر ثانی کریں۔ خالد مگسی نے کہا کہ زراعت ہماری بنیاد ہے اس کو ختم کریں گے تو بربادی ہوگی۔ وقاص شیخ نے کہا کہ ہمارا ملک کا کسان بڑی پریشانی میں ہے لیڈروں کی نالائقی کی وجہ سے ہے، وہ کسان جس کو بجلی کا بل بڑھتا جا رہا ہے، کھادیں بلیک میں مہنگی مل رہی ہے، جب کسان پر چھری پھریں گے تو پھر اپنی حکومت کو کیسے دفاع کریں گے، آپ نے حکومت چھینی ہے،بمپر کراپ ہے پھر امپورٹ کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ پنجاب میں پچھلے سال کے گنے کے پیسے نہیں ملے، یہ حکومت سے باہر آئیں گے تو پھر اپنے حلقوں میں جائیں گے،مڈل مین لوٹ رہا ہے کسان کو فائدہ اٹھا رہا ہے۔انہوں نے کہاکہ غریب کسانوں کے لے کچھ کیا جائے۔ رضاحیات ہرلاج نے کہا کہ گندم امپورٹ کرنے کی کس نے اجازت دی تھی، گندم 2400 روپے میں خریدی جارہی ہے، اگر گندم خریدی نہ تو پھر ختم ہو جائے ہوگی ۔انہوں نے کہاکہ ایک یونیفارم پیغام دیا جائے کہ گندم کا دانہ دانہ خریدا جائے۔
Comments