Social

شہریوں کا سپریم کورٹ سے پاورڈویژن‘سنٹرل پرچیزنگ کمپنی ‘نیپرااور ڈسکوز کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کروانے کا مطالبہ

اسلام آباد(نیوزڈیسک) پاورڈویژن کا کہنا ہے کہ رواں سال اپریل میں پاکستان میں بجلی کی پیداوار 11 میگاواٹ ہزار 612 رہی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 13اعشاریہ7 فیصد کم ہے اپریل 2023 میں بجلی کی پیداوار 13 ہزار 903میگاواٹ تھی ماہانہ بنیادوں پر بجلی کی پیداوار میں 7اعشاریہ7 فیصد اضافہ ہوا ، مارچ میں بجلی کی پیداوار 8023 گیگا واٹ تھی.
ماہانہ اضافے کی وجہ آر ایل این جی 30اعشاریہ1 فیصد اور گیس 22اعشاریہ 6 فیصد سے بہتر پیداوار ہے تاہم رواں مالی سال کے پہلے 10 ماہ جولائی تا اپریل کے دوران بجلی کی پیداوار سالانہ بنیادوں پر 2اعشاریہ4 فیصد کم ہوکر 101,089 گیگاواٹ رہی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 103,592 گیگا واٹ تھی یہ کمی نیوکلیئر اور گیس سے کم پیداوار کی وجہ سے ہوئی. بروکریج ہاﺅس عارف حبیب لمیٹڈ (اے ایچ ایل) کاکہنا ہے کہ اپریل 2024 کے دوران بجلی کی اصل پیداوار ریفرنس جنریشن کے مقابلے میں 20.4 فیصد کم تھی انہوں نے کہا کہ پیداوار میں اس کمی کے نتیجے میں مالی سال 24 کی چوتھی سہ ماہی کے لئے زیادہ گنجائش چارجز کی توقع ہے.
ملک میں بجلی کی پیداواری لاگت میں 10.1 فیصد کی نمایاں کمی واقع ہوئی ہے جو اپریل 2024 میں 9.21 کلو واٹ رہی جو گزشتہ سال کے اسی عرصے میں 10.24 کلو واٹ تھی لاگت میں کمی کی وجہ آر ایل این جی سے بجلی کی پیداواری لاگت میں کمی ہے جو ایس پی ایل وائی کے 23.83 کلو واٹ کے مقابلے میں 7.2 فیصد کمی کے ساتھ 22.13 کلو واٹ رہ گئی ہے. اپریل میں آر ایل این جی بجلی کی پیداوار کا سب سے بڑا ذریعہ بن کر ابھرا جو جنریشن مکس کا 25 فیصد بنتا ہے اور ملک میں بجلی کی پیداوار کا سب سے بڑا ذریعہ بن گیا اس کے بعد ہائیڈل کا نمبر آتا ہے، جو مجموعی پیداوار کا 24 فیصد ہے، نیوکلیئر سے آگے، جو بجلی کی پیداوار کا 23.6 فیصد حصہ رکھتا ہے قابل تجدید توانائی میں ہوا، شمسی توانائی اور بگاس کی پیداوار بالترتیب 3.3 فیصد، 1.3 فیصد اور 0.6 فیصد ہے.
سینٹرل پاور پرچیزنگ ایجنسی نے بجلی کی کھپت میں کمی کو پورا کرنے اور اضافی 30 ارب روپے کی وصولی کے لیے کیو ٹی اے میکنزم کے تحت اپریل 2024 کے لیے ڈسکوز کے ایف سی اے میں 3 روپے 50 پیسے فی یونٹ مثبت ایڈجسٹمنٹ طلب کی ہے نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹر اتھارٹی (نیپرا) سی پی پی اے جی کی ڈسکوز ٹیرف میں ایڈجسٹمنٹ کی درخواست پر 30 مئی 2024 کو عوامی سماعت کرے گی.
نیپرا کو جمع کرائے گئے اعداد و شمار کے مطابق اپریل 2024 میں پن بجلی کی پیداوار 2070 گیگاواٹ ریکارڈ کی گئی جو کل پیداوار کا 23.96 فیصد ہے۔

مقامی کوئلے سے چلنے والے پاور پلانٹس سے بجلی کی پیداوار اپریل 2024 میں 881 گیگاواٹ تھی جو 15.8284 روپے فی یونٹ کی قیمت پر کل پیداوار کا 10.19 فیصد تھی جبکہ درآمدی کوئلے سے 22.8405 روپے فی یونٹ (0.24 فیصد) پر 21 گیگاواٹ بجلی پیدا کی گئی ایچ ایس ڈی اور ایچ ایس ایف سے پیداوار صفر تھی گیس پر مبنی پاور پلانٹس سے بجلی کی پیداوار 975 گیگاواٹ (11.28 فیصد) رہی جو 13.2535 روپے فی یونٹ رہی.

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آر ایل این جی سے پیداوار 2,157 گیگاواٹ (کل پیداوار کا 24.97 فیصد) 22.1261 روپے فی یونٹ رہی جوہری ذرائع سے بجلی کی پیداوار 1.5341 روپے فی یونٹ (کل پیداوار کا 23.64 فیصد) کے حساب سے 2,043 گیگا واٹ رہی اور ایران سے درآمد کی جانے والی بجلی 27.4484 روپے فی یونٹ کے حساب سے 37 گیگا واٹ تھی بیگاس سے بجلی کی پیداوار 56 گیگا واٹ ریکارڈ کی گئی جس کی قیمت 5.9822 روپے فی یونٹ تھی.
اپریل 2024 میں ہوا سے پیدا ہونے والی توانائی 287 گیگا واٹ، کل پیداوار کا 3.32 فیصد اور شمسی توانائی 113 گیگا واٹ ریکارڈ کی گئی جو اپریل 2024 میں کل پیداوار کا 1.31 فیصد ہے بجلی کی مجموعی پیداوار 8,639 گیگاواٹ ریکارڈ کی گئی جس کی باسکٹ پرائس 9.2086 روپے فی یونٹ ہے توانائی کی کل لاگت 79.556 ارب روپے تھی. بزنس ریکارڈرکے مطابق گزشتہ ایڈجسٹمنٹ اور بجلی کے آئی پی پیز کی فروخت کی مد میں 3.064 ارب روپے کی مجوزہ کمی کے بعد اپریل 2024 میں ڈسکوز کو فراہم کی جانے والی خالص بجلی 8.9801 روپے فی یونٹ کی شرح سے 8,375 گیگاواٹ تھی جس کی مجموعی قیمت 75.205 ارب روپے تھی سی پی پی اے-جی نے دلیل دی کہ چونکہ اپریل 2024 کے لئے ریفرنس فیول چارجز 5.4918 روپے فی یونٹ تھے جبکہ اصل فیول چارجز 9.9801 روپے فی یونٹ تھے لہذا 3.4883 روپے فی یونٹ کی مثبت ایڈجسٹمنٹ دی جائے.
ادھر شہری اعدادوشمار کے اس گورکھ دھندے میں پس رہے ہیں اور ڈسکوزکی جانب سے انہیں اوسطا تقریبا70روپے فی یونٹ کے حساب سے بجلی فراہم کی جارہی ہے شہریوں کا مطالبہ ہے کہ سپریم کورٹ اس معاملے کا نوٹس لے اور تمام فریقین کو طلب کرکے بجلی کی پیدواری لاگت ‘شہریوں سے فی یونٹ وصولی اور ٹیکسوں کی مدمیں وصول کیئے جانے والے پیسوں کا سیدھا سادھا سا حساب عوم کو بتایا جائے جسے ایک نیم خواندہ شہری بھی سمجھ سکے ‘انہوں نے اعلی عدالتوں سے پاور ڈویژن‘سینٹرل پرچیزنگ کمپنی‘نیپرا اور ڈسکوز کا پچھلے بیس سالوں کا تھرڈ پارٹی آڈٹ کروانے کا بھی مطالبہ کیا ہے.


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv