
اسلام آباد(نیوزڈیسک) بجلی قیمتوں میں ایک روپے 90پیسے فی یونٹ اضافے کے صرف دو روز بعد ہی نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے ملک بھر کے صارفین کے لیے بجلی 3 روپے 33 پیسے فی یونٹ مہنگی کر نے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے نیپرا نے اپریل کی ماہانہ فیول ایڈجسٹمنٹ کی مد میں بجلی مہنگی کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا ہے.
نوٹیفکیشن کے مطابق بجلی صارفین سے اضافی وصولیاں جون کے بلوں میں کی جائیں گی، اضافے کا اطلاق کے الیکٹرک صارفین پر نہیں ہوگا. گزشتہ روز بجلی کی بلند قیمتوں کا سامنا کرنے والے بے بس صارفین کو تاخیر سے ادائیگی کرنے پر 14 فیصد سود ادا کرنے کا نوٹیفکیشن جاری کیا گیا تھا.
نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری اتھارٹی (نیپرا) نے کنزیومر سروس مینول (سی ایم ایس) میں ایک ترمیم کرکے اس کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا، جس کا مطالبہ پاور ڈویژن اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں (ڈسکوز) نے کیا تھا لیکن اس کا اطلاق کے الیکٹرک کے صارفین پر بھی ہوگا.
نیپرا نے نوٹیفکیشن میں کہا تھا کہ نیپرا نے کہا کہ اگر کوئی صارف رواں ماہ کے بل کی قسط کی درخواست کرتا ہے تو مقررہ تاریخ کے اندر پہلی قسط ادا کرنے پر کوئی سود یا تاخیر سے ادائیگی پر جرمانہ نہیں ہوگا تاہم باقی اقساط پر 14 فیصد شرح سود سالانہ ادا کرنا ہوگا، اور قسطوں کی سہولت کی اجازت مالی سال میں صرف ایک بار ہوگی. ادھر صارفین نے بجلی قیمتوں اور مقررہ تاریخ پر بل کی عدم ادائیگی پر سرچارج 14فیصد کرنے پر شدید ردعمل کا اظہا رکیا ہے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس اور وٹس اپ گروپوں میں اس پر نہ صرف حکومت بلکہ اپوزیشن اور پارلیمنٹ میں موجود سیاسی جماعتوں‘وکلاءتنظیموں اور شہری حقوق کی تنظیموں کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے.
صارفین کا کہنا ہے کہ اعلی عدالتیں بھی اس ظلم پر خاموش ہیں ‘توہین عدالت پر ازخود نوٹس ہوجاتا ہے مگر عوام کے معاشی قتل پر کوئی ازخود نوٹس نہیں لیا جاتا‘صارفین کا کہنا ہے سیاسی جماعتیں چاہے حکومت میں ہوں یا اپوزیشن میں وہ اپنے راہنماﺅں کے خلاف چھوٹی ‘چھوٹی باتوں پر بھی اسمبلیوں کے اندر‘ٹیلی ویژن پروگراموں اور بیانات میں طوفان برپا کردیتی ہیں مگر آج تک کسی سیاسی جماعت نے پارلیمان کے اندر یا باہر عام شہریوں کے اس اہم ترین ایشو پر کبھی آوازنہیں اٹھائی.
انہوں نے کہا کہ عام شہری پہلے قرض اٹھا کر یا گھر کا سامان بیچ کر بل ادا کررہا ہے‘لوگوں نے اپنے بچے سکولوں سے اٹھا لیے ہیں‘علمی طور پر عام شہری دو وقت کی روٹی کھانے پر آچکے ہیں مگر پوری حکمران اشرافیہ کے کان پر جوں تک نہیں رینگ رہی‘انہوں نے کہا کہ اس ملک میں عوام کے سوا سب کے حقوق اور عزت ہے عام شہری جن کے ٹیکسوں سے مل چلتا ہے اس کا تحفظ کرنے والا کوئی نہیں نہ ہی اسے معاشی دہشت گردی سے تحفظ فراہم کرنے کے لیے کوئی آگے بڑھ رہا ہے.
Comments