
کوئٹہ (نیوزڈیسک) عوامی نیشنل پارٹی کے سربراہ ایمل ولی خان نے کہا ہے کہ الیکشن سے پہلے بہت آفر ہوئیں، جن میں گورنر شپ کی آفر بھی شامل تھی۔ کوئٹہ میں اے این پی کی استقبالیہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم نے ایسی آفر ٹھکرادیں جہاں حقوق نہ ملے، کیوں کہ ہم نے کبھی مراعات نہیں لیں بلکہ ہمیشہ قربانیاں دی ہیں، ہمارے یہاں گیس نہیں اور پنجاب میں کارخانے چل رہے ہیں جو حق پنجاب کو ملتا ہے وہ بلوچستان اور خیبر پختونخواہ کو بھی ملنا چاہیے۔
اے این پی کے سربراہ نے کہا کہ میں دیکھ رہا ہوں میڈیا آزاد نہیں ہے، اگر ہم اس ملک میں ایک ہونا چاہتے ہیں تو کوئی قوم پرستی نہیں ہوگی، خیبر پختونخواہ میں جو حالات ہیں سب کے سامنے ہیں، پورے پاکستان میں جہاں سیکیورٹی مسائل ہیں وہاں قدرتی وسائل ہیں جو پاکستان کے آئین کو نہیں مانتا پھر ہم اس کو نہیں مانتے۔
چند روز قبل سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے ایمل ولی خان خان کا کہنا تھا کہ بنگال کا مینڈیٹ نہ مان کر ہم نے ملک دو لخت کردیا، آج ہم پھر اسی نہج پر پہنچے ہوئے ہیں، آپ آج بھی عوام کا مینڈیٹ ماننے کو تیار نہیں ہیں، عدلیہ نے ایک آئی ایس آئی کے کرنل کی بات کی تو بات ایوان تک آگئی، آج ہم کیوں پرائی لڑائی میں گھس رہے ہیں؟ اور یہ کیا ملک ہے؟ جہاں عدلیہ کرنل کی بات کرتی ہے اور تکلیف ایوان تک پہنچ جاتی ہے، اسی لیے پراکسی کو پراکسی ہی کہا جائے گا، جو پراکسیز نہیں ہوتے تو ان کو تکلیف نہیں ہوتی، ہمیں غدار کہا گیا مگر ہمیں پتا ہے ہم غدار نہیں اس لیے کوئی تکلیف نہیں ہوتی۔
انہوں نے کہا کہ ایران کا صدر شہید ہوا پورا ایران باہر نکلا ہوا ہے، آپ کے بانی کا انتقال ہوا کسی کو پتا تک نہیں تھا، ان کے اوپر مکھیاں گھوم رہی تھیں، یہ ایک تلخ حقیقت ہے، قائداعظم محمد علی جناح کو نرم جلا وطنی کے طور پر زیارت بھیجا گیا تھا، آپ یہاں رول آف لاء کی بات کرتے ہیں مگر پہلے اپنی تاریخ تو درست کریں، جس نے پاکستان بنایا اس کو ہی آج تک آزادی نہیں ملی، آج بھی ایسا لگتا ہے کہ بابائے قوم کی تصویر قید ہے۔
Comments