
اسلام آباد (نیوزڈیسک) وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کی اقتصادی سروے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملکی قرضوں کا حجم 67 ہزار 525ارب روپے تک پہنچ گیاہے، مقامی قرضوں میں 4ہزار 644ارب روپے کا اضافہ ہوا، مقامی قرضوں کا حجم 43ہزار 432ارب روپے ریکارڈ کیا گیا،پاکستان کے بیرونی قرضوں کا حجم 2493ارب ریکارڈ کیا گیا،جی ڈی پی کا مجموعی حجم ایک لاکھ 6 ہزار 45ارب ریکارڈ کیا گیا۔
میڈیا کے مطابق نیوزکانفرنس میں اقتصادی سروے رپورٹ پیش کرتے ہوئے وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ اقتصادی سروے کے مطابق رواں سال شرح نمو کا ہدف 3.6فیصد تھا، ملکی اور غیرملکی سرمایہ کاری غیرفعال رہی، اسٹاک مارکیٹ میں سیاسی استحکام کی توقع کے باعث سرمایہ کاروں کے اعتماد میں بحالی نظر آئی۔
مارکیٹ کی امید جزوی طور پر نئے آئی ایم ایف کے پروگرام کے تحت میکرواکنامک اسٹیبلائزیشن پر مبنی ہے۔
رواں مالی سال میں جی ڈی پی گروتھ 2.38فیصد ریکارڈ کی گئی، ٹیکس ٹو جی ڈی پی کو بڑھانا ہے،جولائی تا اپریل مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کا4.5فیصد ریکارڈ کیا گیا۔ آئندہ مالی سال کا آغاز بہتر انداز میں کریں گے، زرعی شعبے کی گروتھ 6.25فیصد اور صنعتی شعبے کی گروتھ 1.21فیصد ریکارڈ ہوئی، برآمدات میں 10.6فیصد اضافہ اور درآمدات میں 2.4فیصد کمی ہوئی، ترقی کی قیادت بنیادی طور پرزراعت نے کی، گندم کپاس اور چاول کی پیداوار میں نمایاں اضافہ ہوا ہے، ایف بی آر محصولات میں3.8فیصد اضافہ ہوا،۔
مختلف عوامل نے موجودہ سال کیلئے ترقی کے امکانات کو کم کردیا ، مجموعی طور پر معاشی حالات سال 2023-24کے دوران کچھ حد تک بہتر ہوئے۔حقیقی معاشی سرگرمیاں گزشتہ سال کے سکڑاؤ سے معتدل طور پر بحال ہوئیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبوں نے سرپلس ریونیو دیا جو کہا کرکے دکھایا، کریڈٹ بنتا ہے۔ گزشتہ چند ماہ میں معاشی استحکام نظر آرہا ہے۔آئی ایم ایف پروگرام میں جانے کے سوا ہمارے پاس کوئی پلان بی نہیں۔
آئی ایم ایف پروگرام کے تحت کارکردگی نے کھاتوں پر دباؤ کو کم کیا، آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت چل رہی ہے، آئی ایم ایف نے حکومتی معاشی ڈسپلن کو تسلیم کیا ہے۔ پاکستان کے بیرونی قرضوں کا حجم 2493ارب ریکارڈ کیا گیا،ملکی قرضوں کا حجم 67ہزار 525ارب روپے تک پہنچ گیا، مقامی قرضوں کا حجم 43ہزار 432ارب روپے ریکارڈ کیا گیا،مقامی قرضوں میں 4ہزار 644ارب روپے کا اضافہ ہوا۔
جی ڈی پی کا مجموعی حجم ایک لاکھ 6ہزار 45ارب ریکارڈ کیا گیا،ہمارے پاس 9ارب ڈالر کے ذخائر موجود ہیں۔مہنگائی کی شرح کم ہونے کی وجہ سے کل شرح سود میں کمی ہوئی ، مئی میں مہنگائی 11.8فیصد پر آئی۔محدود درآمدی مانگ، توانائی اور قرضوں کی بلند قیمتیں ریکارڈ کی گئیں۔کوشش کی گئی کہ کرنسی کے معاملے پر سٹے بازی واپس نہ آئے، ہنڈی حوالہ ، اسمگلنگ کو روکا گیااور افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کو چیک کیا گیا، اسمگلنگ کنٹرول کرنے سے ڈالر326روپے سے کم ہوکر 278روپے پر آیا۔
Comments