Social

190 ملین پاونڈز ریفرنس میں نیب نے عمران خان کی ضمانت کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا

اسلام آباد(نیوزڈیسک) نیب نے 190 ملین پاونڈز ریفرنس میں عمران خان کی ضمانت کا فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا، چیئرمین نیب نے 190 ملین پاونڈز کیس میں عمران خان کو ضمانت دینے کے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی ہے۔درخواست میں نیب نے استدعا دی کہ سپریم کورٹ اسلام آبادہائی کورٹ کا 14 مئی کا فیصلہ کالعدم قرار دے۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ملزم کوضمانت دیتے ہوئے حقائق کو نظر انداز کیا گیا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ قانون کی نظر میں درست نہیں۔ سپریم کورٹ سے استدعا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کا فیصلہ کالعدم قرار دیا جائے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے 15 مئی کو 190 ملین پاونڈز ریفرنس میں بانی پی ٹی آئی کی 10 لاکھ روپے کے مچلکوں پر ضمانت منظور کی تھی۔

احتساب عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت مسترد کر دی تھی جس کے بعد انہوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔یاد رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے 190 ملین پاونڈ کرپشن کیس میں بانی پی ٹی آئی کی 10 لاکھ روپے کے مچلکوں پر ضمانت منظور کرلی تھی۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس طارق محمود جہانگیری پر مشتمل ڈویژن بینچ نے بانی پی ٹی آئی کی ضمانت منظور کرنے کا فیصلہ سنایا تھا۔
عدالت نے دس لاکھ روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض درخواست ضمانت منظور کی تھی۔احتساب عدالت نے بانی پی ٹی آئی کی درخواست ضمانت مسترد کردی تھی جس کے بعد انہوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا۔ عدالت نے بانی پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ اور نیب سپیشل پراسیکیوٹر امجد پرویز کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تھا جو 15مئی کوسنایا گیاتھا۔
نیب کے سپیشل پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ پبلک سرونٹ کسی شخص سے اس کا کوئی معاملہ اپنے پاس زیرالتوا ہوتے ہوئے کوئی تحفہ نہیں لے سکتا۔ 458 کنال زمین خرید کر زلفی بخاری کے نام اس وقت منتقل کی گئی جب ایسٹ ریکوری یونٹ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی سےخط و کتابت کررہاتھا بعد میں اسی زمین کو ٹرسٹ کے نام پر منتقل کیا گیا جس کے ٹرسٹی بانی چیئرمین ہیں۔
نیب سپیشل پراسیکیوٹر کے مطابق ایسٹ ریکوری یونٹ وزیراعظم کے براہ راست ماتحت ادارہ تھا جس نے وزیراعظم کو یہ رقم منجمد کرانا اپنی کامیابی کے طور پر پیش کیاتھا۔ دستاویزات کے مطابق یہ رقم نیشنل کرائم ایجنسی کی اجازت کے بغیر وہاں سے ہِل نہیں سکتی تھی۔ کانفیڈنشیلٹی ڈیڈ ہوجانے کے بعد یہ رقم منتقل کی گئی۔ کابینہ نے بند لفافے کے طور پر منظوری دی۔
برطانیہ سے جو رقم حکومت پاکستان کو آنی چاہیے تھی وہ سپریم کورٹ کے اکاونٹ میں بھجوائی گئی تھی۔لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ برطانیہ سے رقم معاہدے کے تحت پاکستان آئی۔ وفاقی کابینہ نے صرف معاہدے کو خفیہ رکھنے کی منظوری دی۔ نیب کے گواہ نےتسلیم کیا کہ بانی پی ٹی آئی کے کسی دستاویز پر دستخط موجود نہیں، بانی پی ٹی آئی یا بشریٰ بی بی نے کوئی ذاتی فائدہ نہیں لیا تھا۔
لطیف کھوسہ نے یہ بھی کہا تھاکہ اس بیان کے بعد کیس میں کیا باقی رہ جاتا ہے؟ منی لانڈرنگ کا تو یہ کیس ہی نہیں ہے۔ برطانیہ میں مشکوک قرار دے کر رقم منجمد کی اور پھر غیر منجمد بھی کردی تھی۔بعدازاں ہائی کورٹ نے تحریری فیصلہ جاری کردیا تھاجس میں کہا گیا کہ نیب نے اعتراف کیا کہ تحقیقات مکمل ہیں۔ ملزم کو مزید قید میں رکھنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔
نیب پراسیکیوٹر نے خدشہ ظاہر کیا کہ بانی پی ٹی آئی سیاسی شخصیت ہیں اور وہ ریکارڈ ٹیمپرنگ یا ٹرائل پر اثرانداز ہونے کی کوشش کرسکتے ہیں۔عدالتی حکم نامہ میں کہا گیا تھا کہ نیب کے ان تحفظات کے حوالے سے ریکارڈ پر کوئی جواز موجود نہیں تھا۔ بانی پی ٹی آئی کی ضمانت بعد از گرفتاری کی درخواست منظور کی گئی تھی۔ بانی پی ٹی آئی 10 لاکھ روپے کے مچلکے ٹرائل کورٹ میں جمع کرائیں، ریفرنس کے حوالے سے عدالتی آبزرویشنز عبوری نوعیت کی ہیں ٹرائل پر اثر انداز نہیں ہوں گی۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv