
اسلام آباد(نیوزڈیسک) نان فائلرز کی سمز بلاک کرنے میں ناکام رہنے والی ٹیلی کام کمپنیوں پر بھار ی جرمانے عائد کرنے کاعندیہ دیدیا،اگلے مالی سال کے مالیاتی بل میں پہلے ڈٰیفالٹ پر 10 کروڑ روپے اور اس کے بعد ہر ڈیفالٹ یا ناکامی پر 20 کروڑ روپے جرمانہ عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ترمیمی مالیاتی بل میں یہ بھی تجویز کیا گیا ہے کہ بورڈ آف ریونیو کو جرمانے کی تاریخ کے تعین کا اختیار بھی دیا جانا چاہیے۔
مزید یہ کہ جرمانہ باضابطہ نوٹیفکیشن جاری کئے جانے کے بعد ہی موثر ہونا چاہیے۔فیڈرل بورڈ آف ریونیو انکم ٹیکس ریٹرن جمع نہ کرانے والے افراد یعنی نان فائلرز کی فون سِمز بلاک کرنے میں ناکام رہنے پر متعلقہ موبائل فون کمپنیوں کو انکم ٹیکس آرڈر کے جاری کئے جانے کے 15 دن کے اندر جرمانہ عائد کئے جانے کا نوٹیفکیشن جاری کرنے کا پابند ہے۔
یاد رہے کہ چند روزق بل سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے چیئرمین سلیم مانڈوی والا نے وفاقی ریونیو بورڈ (ایف بی آر) کو نان فائلرز کی موبائل سمز بلاک نہ کرنے پر ٹیلی کام کمپنیوں کو جرمانہ کرنے سے متعلق نظرثانی کی سفارش کی تھی۔
سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا۔اجلاس میں ٹیلی کام سیکٹر کی ٹیکس تجاویز سے متعلق تحفظات پر غور کیا گیاتھا۔ٹیلی کام انڈسٹری کے نمائندے نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ کیا حکومت کی مشینری ناکام ہوچکی ہے جو ٹیلی کام سیکٹر نان فائلرز کی سمز بند کریں؟ دو قوانین آجاتے ہیں اور ان میں ٹیلی کام انڈسٹری پھنس چکی ہے۔
انہوں نے کہاتھا کہ ایک طرف ڈیجیٹل پاکستان کی بات ہورہی ہے، دوسری جانب ناکام پالیساں بنائی جارہی ہیں، ملک میں سب سے زیادہ سرمایہ کاری ٹیلی کام انڈسٹری کی ہے۔نمائندہ ٹیلی کام انڈسٹری کا کہنا تھا کہ ہوا، پانی اور خوراک کے بعد انٹرنیٹ سب سے ضروری ہے، ٹیلی کام سیکٹر کے نان فائلرز پر 75 فیصد ٹیکس لگایا جارہا ہے، ان ٹیکس تجاویز کے بعد 100 روپے کے کارڈ پر 8 روپے ملیں گے، انٹرنیٹ کی 100 ارب روپے کی سرمایہ کاری ہے، ٹیلی کام سیکٹر کی صرف 2 کمپنیاں ملک میں رہ گئیں ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ٹیلی کام کمپنیاں اربوں روپے کا اسپکٹرم خریدتی ہیں، سمز بند نہ کرنے پر ٹیلی کام کمپنیوں کو جرمانے کئے جارہے ہیں، ٹیلی کام انڈسٹری سب سے زیادہ ٹیکس ادا کرنے والی انڈسٹری ہے۔
Comments