
اسلام آباد (نیوزڈیسک) وزیرمملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک نے کہا ہے کہ تنخواہ دار طبقے اور دودھ پر ٹیکس لگانا حکومت کیلئے بہت مشکل فیصلے ہیں۔ انہوں نے فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹیکسز لگانا کسی بھی سیاسی حکومت کیلئے آسان نہیں ہوتا ، تنخواہ دار طبقے اور دودھ پر ٹیکس لگانا کسی بھی حکومت کیلئے بہت مشکل فیصلے ہیں، عوام کی تکلیفوں کا احساس ہے جیسے ہی گنجائش نکلے گی عوام کو ریلیف دیں گے۔
43لاکھ نئے ٹیکس دہندگان سسٹم میں آرہے ہیں۔ مزید برآں وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ڈسکوز کو ٹھیک نہ کیا تو بجلی کی قیمتیں اسی طرح بڑھتی جائیں گی، تاجروں پر ٹیکس کا اطلاق ہر صورت ہوگا،بجٹ میں تاجروں کو جو دقت آتی ہے ضرور دیکھیں گے۔
مجھے نان فائلر کی اختراع سمجھ ہی نہیں آتی۔ ہمیں بجٹ کو وسیع تناظر میں دیکھنا چاہیئے۔
پنشن خزانے پر بہت بڑا بوجھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے رائے میں پالیسی ریٹ بتدریج کم ہونا چاہئے، تنقید درست ہے حکمرانوں اور بیوروکریسی کی مراعات کم نہیں کی جارہی۔جتنے اہم بیرونی سرمایہ کار ہیں اتنے ہی اہم اندرونی سرمایہ کار ہیں۔ دوسری جانب لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر کاشف انور نے کہا ہے کہ کوئی بھی تاجر ٹیکس دینے سے نہیں گھبراتا تاہم سخت پالیسیوں کی وجہ سے لوگ ٹیکس نیٹ میں نہیں آتے،مشکل پالیسیاں وہ واحد وجہ ہیں جن کی وجہ سے ٹیکس بیس نہیں بڑھ رہا، قوانین تاجر برادری کی آسانی کے لیے ہونے چاہئیں نہ کہ مشکلات پیدا کرنے کے لیے۔
کاشف انور نے کہا کہ سیلز ٹیکس کے نئے قوانین کے مطابق اب کوئی بھی مینوفیکچرر کیش ٹرانزیکشن نہیں کرسکتا۔ اس کے علاوہ وہ ریٹیلرز جو چالیس لاکھ روپے سے زیادہ آفیشل پرچیز کریں گے انہیں پی او ایس میں رجسٹر ہونا ہوگا۔ اس کے علاوہ ہر مینوفیکچرنگ یونٹ ودہولڈنگ میں شامل کردیا گیا ہے۔ ان حالات میں کاروبار نہیں چلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت ڈاکومنٹیشن کے بغیر ڈیجیٹائزیشن کررہی ہے جس سے مشکلات بڑھیں گی۔
Comments