
اسلام آباد(نیوزڈیسک) وفاقی کابینہ نے ماہانہ 200 یونٹ تک بجلی استعمال کرنے والے پروٹیکٹیڈ اور نان پروٹیکٹڈ گھریلو صارفین کے لیے بجلی کے بنیادی ٹیرف میں اضافہ واپس لینے کی منظوری پر صارفین کا مطالبہ کیا ہے پروٹیکٹیڈ گھریلوصارفین کے لیے کم ازکم تین سو یونٹ مقررکیئے جائیں کیونکہ تین ‘چار افراد پر مشتمل خاندان کے لیے بھی گرمیوں کے موسم میں بجلی کا کم سے کم استعمال کرکے بھی دویونٹ تک بل محدودرکھنا ممکن نہیں.
صارفین کا کہنا ہے کہ سلیب ریٹس کے ذریعے پاور کمپنیاں جو لوٹ مار کررہی ہیں انہیں روکنے کی ضرورت ہے اور ہر گھر کی مجموعی آمدن کے حساب سے اس کے لیے یکساں سلیب ریٹ مقررکیا جائے تاکہ عام شہریوں پر بوجھ کم ہو ‘تین سو یونٹ تک دوسال پہلے کا 16روپے فی یونٹ کا ریٹ بحال کرتے ہوئے ریڈنگ میں ہیر پھیر کرنے والے اہلکاروں کو نوکریوں سے برخاست کیا جائے اور ان کی کمپنیوں سے جرمانوں کی صورت میں عام صارفین کے اضافی بلوں کی ادائیگیاں کی جائے.
سال2023کی طرح رواں سال جون کے بلوں میں پاور سپلائی کمپنیوں کی جانب سے ملک بھر سے اوورچارجنگ کی لاکھوں شکایات سامنے آئی ہیں اور عام صارفین کو مئی کے مقابلے میں کم بجلی استعمال کرنے کے باوجود جون میں بل دوگنا سے بھی زیادہ آئے ہیں جس پر پورا ملک سراپا احتجاج ہے. بجلی کے صارفین نے وزیراعظم کے بیانات اور اقدامات کو بھی مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ سال بھی وزیراعظم کی جانب سے اعلانات ہوئے‘چند کمپنیوں کے افسران کو گرفتار کیا گیا مگر بعد میں ایف آئی اے اور پاور کمپنیوں کے درمیان”تصفیہ“ہوگیاادھر ماہرین کا کہنا ہے بجلی کے بلوں کی مد میں 65فیصد تک اضافی چارجزحکومتی پالیسی کے تحت شہریوں سے وصول کیئے جارہے ہیں آئی ایم ایف کو فراہم کردہ تجاویزمیں حکومت نے بجلی کے شعبہ میں خسارے کو صارفین پر منتقل کرنے کی تجویزدی تھی جس پر سال2022میں آئی ایم ایف پروگرام کے تحت عمل درآمد شروع کیا گیاتھا ”بزنس ریکارڈر“کی ایک رپورٹ کے مطابق اب تک بجلی کے شعبے میں خسارے کو صارفین سے وصول کرنے کے لیے65فیصد تک اضافی چارجزصارفین پر ڈالے جاچکے ہیں جبکہ مستقبل میں ان اضافی چارجزمیں مزید اضافہ ہوگا جس کے باعث بجلی کی قیمتیں مزید بڑھیں گی.
پاور ڈویژن کے سابق اعلی عہدیدار نے اعتراف کیا ہے کہ عام صارفین پر اس وقت حد سے زیادہ بوجھ ڈال دیا گیا ہے اور حکومت توانائی کے شعبہ سے ہی اپنے سارے خسارے پورے کرنے کی کوشش کررہی ہے ان کا کہنا ہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نئے ٹیکس دہندگان تلاش کرنے کی بجائے آسان اہداف پر کام کرتا ہے اور ایف بی آر کی نااہلی کی وجہ سے دس ہزار اور دس لاکھ ماہانہ آمدن والوں پر یکساں بوجھ لادا جاتا ہے حالانکہ دس ہزار آمدن والے کو معاشی تحفظ ملنا چاہیے‘اسی طرح مشترکہ خاندانی نظام میں رہنے والے غریب خاندانوں پر بھی بہت زیادہ اضافی بوجھ لادا گیا ہے.
انہوں نے کہا کہ وفاقی کابینہ نے خاتم طائی کی قبر پر لات مارتے ہوئے پروٹیکٹڈ گھریلوصارفین کے لیے فی یونٹ ٹیرف 7روپے بارہ پیسے کا اضافہ واپس لیا ہے اعدادوشمار کے اس کورکھ دھندے میں جون کے مہینے کے بلوں میں حکومت پیشگی دو ماہ کے پیسے وصول کرچکی ہے ‘دوماہ بعد موسم کی تبدیلی سے بجلی کا استعمال کم ہوجائے گا تو ٹیرف کا ہر دو‘تین ماہ کے بعد اضافے کا سلسلہ دوبارہ شروع کردیا جائے گا جس طرح گزشتہ سال کیا گیا .
سابق وزراءخزانہ ڈاکٹر سلمان شاہ‘ڈاکٹر عائشہ غوت پاشا‘معاشی ماہرین اورسابق چیئرمین ایف بی آر شبر زیدی بھی اپنے بیانات اور انٹرویوزمیں کہہ چکے ہیں کہ ایف بی آر کی نااہلی اور حکومتی پالیسیوں کی وجہ سے عام شہریوں پر معاشی بوجھ بڑھ رہا ہے جو کہ ایک خطرناک رجحان ہے کیونکہ سب سے زیادہ آمدن حکومت مختلف ذرائع سے تنخواہ دار طبقے سے وصول کرتی ہے اگر تنخواہ دار طبقہ ہی معاشی طور پر اتنا کمزور ہوگیا کہ وہ حکومت کو کچھ دینے کے قابل نہ رہا تو یہ ملک کے لیے انتہائی خطرناک ثابت ہوسکتا ہے.
واضح رہے کہ نیپرا نے مالی سال 2024-25 کے لیے بجلی کا اوسط بنیادی ٹیرف موجودہ 29 روپے 78 پیسے سے بڑھا کر 35 روپے 50 پیسے فی یونٹ منظور کیا تھا 30 جون کو ختم ہونے والے گزشتہ مالی سال میں وفاقی حکومت نے بجلی کا بنیادی ٹیرف7 روپے 50 پیسے اور مالی سال 2022-23 میں بجلی کا بنیادی ٹیرف 7 روپے 91 پیسے فی یونٹ تک بڑھایا تھا وفاقی حکومت نے گذشتہ مالی سال 2023-24 کے لیے بجلی کے بنیادی ٹیرف میں یکمشت اضافہ کیا تھا جب کہ مالی سال 2022-23 میں بجلی کے بنیادی ٹیرف میں اضافہ 3 مراحل میں کیا گیا تھا.
Comments