
اسلام آباد(نیوزڈیسک) وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ڈالر کی قیمت مستحکم رہے گی، ڈالر 300 یا 400 روپے پر جانے کا مفروضہ ختم ہوچکا ہے،ہر شخص چاہتا ہے اس پر ٹیکس نہ لگایا جائے،آئی ایم ایف پروگرام کیلئے مثبت سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں، آئی ایم ایف پروگرام اس مہینے ہوجائے گا،سید نوید قمر کی زیر صدارت قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کی جانب سے اعلان کردہ ٹیکسز کے نفاذ کے معاملے پر ہر شعبے کی طرف سے دباو آ رہا ہے۔وزیر خزانہ نے کمیٹی کو بتایا کہ یکم جولائی 2024 سے سول ملازمین کیلئے کنٹریبیوٹری پینشن کا نظام شروع کردیا گیا ہے۔ مسلح افواج کیلئے یکم جولائی 2025 سے کنٹریبیوٹری پینشن کا نظام شروع ہو جائے گا۔
مسلح افواج نے اپنا سروس سٹرکچر دیکھنا ہے، رواں سال 5 وزارتوں کو ختم کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ 2023 میں آئی ایم ایف پروگرام میں تاخیر کی وجہ سے کرنسی غیر مستحکم ہوئی، معاشی حالات بہتر ہونے سے غیر ملکی کمپنیوں کے پرافٹ اور ڈیویڈنڈز ادا کئے جا رہے ہیں۔ آئی ایم ایف پروگرام کی وجہ سے دیگر اداروں سے فنڈز ملنا شروع ہوگئے ہیں۔ گذشتہ مالی سال کے دوران تمام معاشی اشاریے مثبت رہے، زرمبادلہ کے ذخائر 9 ارب ڈالرز سے زائد رہے، گذشتہ برس مہنگائی کی شرح میں بتدریج کمی ہوئی۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اپنی بریفنگ میں مزید بتایا کہ ریئل اسٹیٹ میں بلڈرز اور ڈویلپرز پر ٹیکس لگایا گیا ہے، ریٹیلرز کی رجسٹریشن شروع کردی گئی ہے، چاروں صوبائی وزرا نے زرعی انکم ٹیکس پر مثبت بات چیت کی ہے، ٹیکس اتھارٹی پر اعتماد بحال کرنا ہے۔ عالمی بینک نے داسو ڈیم کیلئے ایک ارب ڈالرز کی فنڈنگ فراہم کرنے کی منظوری دے دی ہے، مصنوعی طریقے سے کسی چیز کو کنٹرول نہیں کیا جا رہا ہے۔ درآمدات پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ ڈالر کی قدر بارے مفروضے ختم ہوچکے ہیں۔
Comments