Social

سوشل میڈیا سے نابلد لوگ اسے ڈیجیٹل دہشت گردی قرار دے رہے ہیں.عمران خان

روالپنڈی(نیوزڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین اور سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ 70 کی دہائی میں جینے والے چند افراد جو اس امر سے یکسر نابلد ہیں کہ سوشل میڈیا کام کیسے کرتا ہے، وہ اسے ڈیجیٹل دہشت گردی قراردے رہے ہیں. اڈیالہ جیل میں قید سابق وزیراعظم کے ذاتی سوشل میڈیا اکاﺅنٹس پر ایک پیغام میں کہا ہے کہ عمران خان نے کہا کہ 1971 میں بھی یہی کچھ ہوا تھا 25 مارچ 1971 کو ڈھاکہ کے اندر یحییٰ خان نے لوگوں کی بڑی تعداد کے خلاف آپریشن کیا تھا تو اس کے نتائج ملک کے لیے اچھے نہیں نکلے اب بھی اگر پاکستان کی اکثریت آبادی کو دہشت گرد کہا جائے تو اس کے ملک کے لیے خطرناک نتائج نکلیں گے.

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق سابق وزیر اعظم نے کہا کہ جو بھی لوگ یہ کر رہے ہیں ان کو ہوش کے ناخن لینے چاہئیںعمران خان نے کہا کہ ملک، حکومتیں اور معاشرے اخلاقیات کی بنیاد پر بنتے ہیں جس معاشرے میں اخلاقیات ختم ہوجائیں باقی کچھ نہیں رہتا آج لوگ اگر آپ کو برا بھلا کہہ رہے ہیں تو وہ صرف آئین کی بالادستی کی بات کررہے ہیں. انہوں نے کہا کہ آئین کی بالادستی اور حقیقی آزادی کا مطالبہ کرنا کوئی غداری نہیں ہے یہ جو مضحکہ خیز کیسز بنائے جارہے ہیں اس کا مطلب یہ ہے کہ ہمارے لوگ بالکل پر امن طریقے سے کام کر رہے تھے اور جب آپ ان کو پر امن طریقے سے کنٹرول نہیں کر سکے تو پھر آپ نے ان کے خلاف فسطائیت کے حربے استعمال کرنا شروع کردیے.
اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ پرسوں میڈیا پر مخصوص ایجنڈے کے تحت بیانیہ بنایا گیا کہ میں نے عوام کو جی ایچ کیو جا کر احتجاج پر اکسایا جبکہ حقیقت یہ ہے کہ تحریک انصاف کی تقریباتین دہائی پر محیط تاریخ میں پرتشدد احتجاج کی کوئی مثال نہیں ملتی انہوں نے کہا کہ گذشتہ اڑھائی سال کے دوران تحریک انصاف کے خلاف بدترین ہتھکنڈے استعمال کر کے تشدد پر اکسایا گیا ان کے مطابق نومبر 2022 میں مجھ پر قاتلانہ حملہ ہوا اور میری مرضی کی ایف آئی آر کاٹنے سے بھی انکار کیا گیا.
عمران خان نے الزام عائد کیا کہ اس کے بعد دو مرتبہ میری رہائش گاہ قانون نافذ کرنے والے اداروں نے حملہ کیا ایک مرتبہ میری پیشی کے موقع پر مجھے قتل کرنے کا باقاعدہ منصوبہ بنا کر سادہ لباس میں لوگوں کو چھوڑا گیا انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ صرف یہی نہیں نو مئی کو عوام کو انتشار دلانے کے لیے ایک سابق وزیر اعظم اور پاکستان کی سب سے بڑی اور مقبول سیاسی جماعت کے سربراہ کو جس ہتک آمیز انداز میں اغوا کیا گیا وہ بھی کسی بڑے حادثے کا سبب بن سکتا تھا لیکن تحریک انصاف کے کارکنان کی سیاسی تربیت میں تشدد کا کوئی عنصر شامل نہیں.
عمران خان نے کہا کہ تحریک انصاف سیاسی آئینی و قانونی جدوجہد پر یقین رکھتی ہے سابق وزیراعظم نے کہا کہ نو مئی ایک فالس فلیگ آپریشن تھا جس نے نو مئی کی سی سی ٹی وی فوٹیج چرائی، وہی نو مئی کے حقیقی ذمہ داران ہیں عمران خان نے کہا کہ ’ان کی عقل کا یہ عالم ہے کہ یہ نو مئی کو امریکہ کے کیپیٹل ہل کے احتجاج سے تشبیہ دیتے ہیں حالانکہ وہاں باقاعدہ شفاف تفتیش اور سی سی ٹی وی کے باریک بینی سے جائزے کے بعد صرف ملوث افراد کو سزا دی گئی پوری سیاسی پارٹی ”ریپبلکن“کو کچھ نہیں کہا گیا.
عمران خان نے کہا کہ لیکن یہاں نہ صرف ثبوت مٹانے کی غرض سے فوٹیج غائب کر دی گئی بلکہ پورے پاکستان میں ایکشن لیا گیا ہے پورے پاکستان میں پی ٹی آئی کے مختلف علاقوں کے لوگ جنہوں نے احتجاج میں حصہ نہیں لیا ان کو بھی اٹھایا گیا، ان کا کیا قصور تھا؟سابق وزیر اعظم نے کہا کہ یہ بات بھی قابل غور ہے کہ امریکہ میں سابق صدر پر قاتلانہ حملہ ہوا تو سیکرٹ سروس کی چیئرپرسن نے ناکامی کو تسلیم کرتے ہوئے استعفیٰ دیا جبکہ پاکستان میں جس سابق وزیراعظم پر قاتلانہ حملہ ہوا”سیکرٹ سروس“نے اسی وزیراعظم کو قید کر دیا.
عمران خان نے اپنے بیان میں کہا کہ پوری پاکستانی قوم کو دہشت گرد کہہ کر قوم کو متنفر کیا جا رہا ہے انہوں نے کہا کہ پاکستان کی 90 فیصد آبادی تحریک انصاف کے ساتھ کھڑی ہے پاکستان کی 90 فیصد عوام نے آٹھ فروری کو تحریک انصاف کے حق میں ووٹ دیا تھا ان سب کو اگر ڈیجیٹل دہشت گرد کہا جائے گا تو فوج اور عوام کے درمیان ایک خلیج پیدا ہو گی اور یہ نفرت پیدا نہیں ہونی چاہیے.


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv