
پشاور(نیوزڈیسک) وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ عزمِ استحکام سے متعلق ڈی جی آئی ایس پی آر نے وضاحت کردی ہے، یہ آپریشن نہیں بلکہ حکمت عملی ہے، سرچ آپریشن پولیس اور سی ٹی ڈی کرے گی،غیر سرکاری مسلح افراد کے خلاف پولیس کارروائی کرے گی۔پشاور میں ہونے والے امن جرگے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعلیٰ خیبرپختونخواہ نے مزید کہا کہ کسی بھی علاقے میں مسلح افراد کی موجودگی کی اطلاع پر آپریشن کیا جائیگا اور ضرورت پڑنے پر سیکیورٹی فورسز کی مدد لی جائے گی۔
اس سے قبل وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے اپیکس کمیٹی کا اجلاس آج طلب کیا ہے جس میں بنوں واقعہ کے بعد جرگہ کےمطالبات پر غور کیا جائے گا۔حکومت خیبرپختونخوا ہ نے بنوں واقعے سے متعلق آج اپیکس کمیٹی کا اجلاس طلب کیا ہوا ہے ۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی زیر صدارت ایپکس کمیٹی کا اجلاس آج ہو گا۔ اجلاس میں کورکمانڈر پشاور، چیف سیکرٹری، آئی جی شرکت کریں گے، ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ سمیت دیگر حکام بھی شریک ہوں گے۔
اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں بنوں جرگہ کے پانچ مشران بھی شرکت کریں گے، حکومت کی جانب سے تسلیم کئے گئے بنوں جرگہ کے مطالبات اپیکس کمیٹی کے سامنے رکھے جائیں گے، بنوں واقعہ سے متعلق کمیشن بنانے کے طریقہ کار پر اجلاس میں غور کیا جائے گا۔ ضلع بنوں سے اپیکس کمیٹی کے اجلاس کیلئے 5 رکنی وفد بھی پشاور پہنچ گیا ہے۔ اپیکس کمیٹی کا اجلاس وزیر اعلیٰ ہاوس پشاور میں ہوگا۔
بنوں سے اپیکس کمیٹی میں صوبائی وزیر پختون یار خان، صوبائی امیر جماعت اسلامی پروفیسر محمد ابراہیم خان شامل ہیں۔عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے باز محمد خان، رکن صوبائی اسمبلی ملک عدنان وزیر اور چیمبر آف کامرس بنوں کے نائب صدر ناصر بنگش بھی اپیکس کمیٹی اجلاس میں شریک ہوں گے۔پانچ رکنی وفد اپیکس کمیٹی کے سامنے 16 مطالبات پیش کرے گا۔مطالبات میں سرفہرست ’عزم استحکام‘ آپریشن کی مخالفت، اچھے اور برے طالبان کے مراکز کا خاتمہ، پولیس کو رات کے وقت گشت کرنے کی اجازت اور سی ٹی ڈی کو اختیارات دینے کے مطالبات شامل ہیں۔
Comments