Social

بجلی کو سستی کرنا نواز شریف اوراتحادی حکومت کا ایجنڈا ہے‘اس ایشو پر سیاست عوامی توہین کے مترادف ہے.شہبازشریف

اسلام آباد(نیوزڈیسک) وزیر اعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ بجلی کو سستی کرنا ہمارا‘ نواز شریف اور اتحادی حکومت کا ایجنڈا ہے ہمیں دو ٹوک فیصلہ کرنا چاہیے کہ اس معاملے پر سیاست عوامی توہین کے مترادف ہے یہ کسی ایک جماعت کا نہیں، پوری قوم کا مطالبہ ہے کہ بجلی کو سستی کریں اس معاملے کو حل کریں یہ بہت پیچیدہ مسئلہ ہے.

وفاقی کابینہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے شہباز شریف نے کہا کہ پاور سیکٹر اور ایف بی آر یہ دو ایسے ادارے ہیں جس میں ہم سب سوار ہیں اگر ہم ان دونوں اداروں کو فعال اور کرپشن سے پاک کرنے میں کامیاب ہوگئے تو کشتی منجھدار سے نکل کر کنارے پر لگے گی اگر یہ ادارے صحیح نہیں ہوئے تو خوانخواستہ وہ ناﺅ ڈوب سکتی ہے. انہوں نے کہا کہ ہمیں عوام کی مشکلات کا پورا ادراک ہے اسی لیے یہ تمام کاوشیں جاری ہیں میں ایک جماعت سے پوچھتا ہوں کہ ان کی خیبر پختونخوا میں 10 سال سے حکومت ہے انہوں نے کیا کیا؟ بڑے بڑے نعرے لگائے گئے دعوے کیے گئے کہ 300 ٹیم بنائے جائیں گے کیا ایک ڈیم بھی بنا پن بجلی کے لیے کتنی سرمایہ کی باتیں کرنا بڑا آسان ہے، عمل کرنا ایک بڑا مشکل کام ہے.
انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کے حل کے لیے بلوچستان میں 70 ارب روپے کا منصوبہ شروع کیا گیا اس کے لیے کسی نے آواز اٹھائی ہے جو آج دھرنے دے رہے ہیں، اگر ان کے لیے آواز نہیں اٹھائی تو پھر یہ سیاست برائے سیاست ہے. وزیر اعظم نے کہا کہ نگران دور میں بجلی چوری روکنے کے لیے اقدامات کیے گئے اس سلسلے میں سپہ سالار کا بھی غیر متزلزل عزم تھا اس کا نوٹس لیا گیا، اس کے نتائج سامنے آئے شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں اجتماعی طور پر کاوشیں کرنی ہوتی ہیں، تمام آئینی ادارے اپنی حدود میں رہ کر ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کرتے ہیں تو قومیں بنتی ہیں بجلی چوری کے حوالے سے صوبہ سندھ اور پنجاب وزارت توانائی کے ساتھ تعاون کر رہے ہیں اس سلسلے میں سپہ سالار کی جو کمٹمنٹ ہیں، پاکستان جیسے ملک میں جو ہماری تاریخ ہے، یہاںکوئی چیز آئسولیشن میں نہیں ہوتی.
انہوں نے کہا کہ لگائے گئے بعض ٹیکسز تو جائز ہیں کہ اگر ہم نے اپنا ٹیکس بیس نہیں بڑھایا تو پھر تو معاملہ بالکل ختم ہوجائے گا لیکن جو ٹیکس دے رہیں ان پر مزید بوجھ ڈالنا قابل تعریف بات نہیں ہے تنخواہ دار طبقے پر لگے ٹیکس کا مجھے پوری طرح احساس ہے. وزیر اعظم نے کہا کہ نوازشریف کے دور میں بجلی کے منصوبے لگانے پر کام شروع ہوا 20،20 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا خاتمہ ہوا اس وقت کوئی اس شعبے میں سرمایہ کاری کے لیے تیار نہیں تھا چین وہ واحد ملک تھا جس نے سی پیک کے تحت سرمایہ کاری کا عندیہ دیا پھر دیکھتے ہی دیکھتے ہزاروں میگا واٹ بجلی کے منصوبوں پر کام شروع ہوا اور تیز ترین اسپیڈ پر یہ منصوبے لگائے گئے.
شہباز شریف نے کہا کہ 5 ہزار میگا واٹ کے 4 جدید ترین ایل این جی کے پلانٹ لگائے ان کی صلاحیت 62 سے 63 فیصد تھی وہ تاریخ کے سستے ترین پلانٹ تھے اس وقت نیپرا کا ٹیرف ساڑھے 8 لاکھ ڈالر تھا پر میگا واٹ اور پلانٹ ساڑھے 4 لاکھ ڈالر میں لگے انہوں نے کہا کہ یہ ہی وجہ ہے کہ اس مد میں نجی شعبے کو سرمایہ کاری کی ہمت نہیں ہوئی اس سے پہلے بھی معاہدے ہوئے ہمیں کسی دور کے معاہدوں کو طعنے کا نشانہ نہیں بنانا چاہیے کیونکہ ہم سیاست نہیں کر رہے یہ سیاست نہیں ہے یہ پاکستان کے سب سے بڑے مسئلے کو حل کرنے کی ایک کاوش ہے.
انہوں نے کہا کہ 200 یونٹ والے صارفین کو 50 ارب کا ریلیف دیا لیکن ہم سمجھتے ہیں کہ ہمیں اس سے بھی آگے بڑھنا چاہیے اس کے لیے دن رات کام ہو رہا ہے اس سلسلے میں قانونی پیچیدگیاں اور چیلنجز ہیں جنہیں ہمیں دیکھنا ہے وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں کوئی جذباتی فیصلہ نہیں کرنا، جیسے دیکھا کہ بیٹھے بیٹھائے ”ایبسولوٹلی ناٹ“ نے کیا اپنا حشر کیا وہ آپ سب جانتے ہیں اچھے تعلقات کو تباہ و برباد کیا گیا، سائفر لہرایا گیا، ایک جھوٹا بیانیہ بنایا گیااس سے ہمارے تعلقات کو دھچکا لگا، اس کی بہتری کے لیے ہم آج بھی دن رات کوششیں کر رہے ہیں.
شہباز شریف نے کہا کہ ہمیں بجلی کی قیمتیں کم کرنی ہیں اس کے بغیر نہ برآمدات بڑھ سکتی ہیں، نہ صنعت و زراعت آگے بڑھ سکتی ہے یہ بوجھ کم کریں گے تو ہم مسابقت میں آگے ہوں گے انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کے جو آئی پی پیز ہیںان کے اوپر کوئی مسئلہ نہیں ہے ہم بڑی تیزی آگے بڑھ رہے ہیں اس کا فارمولا طے ہوجائے گا جو آئی پی پیز جو نجلی شعبے کے لگے ہوئے ہیں جو پاکستانیوں نے لگائے ہیںان میں سے بعض آئی پی پیز کو بہت منافع مل چکا ان کے قرضوں کی ادائیگی ہوچکی ان کی کٹیگری اس سے مختلف ہے جنہوں نے پلانٹ ایک دو سال پہلے لگائے.
وزیراعظم نے کہا کہ میں نے چین کو ری پروفائلنگ کے لیے خط لکھا ہے چینی صدر نے خود مجھ سے کہا کہ آپ سی پیک کے کول پاور پروجیکٹ کی کنورژن کرنے جا رہے ہیںاس کا کیا منصوبہ ہے میں نے بتایا کہ درآمدی کوئلے کی جگہ مقامی کوئلے تھر کول کے مکس میچ استعمال سے 105 ارب کی بچت ہوگی سالانہ ایک ارب ڈالر کی بچت ہوگی انہوں نے میری بات کو بڑے غور سے سنا پھر اس سلسلے میں وزیر خز انہ، وزیر توانائی چین گئے اور وہاں اچھی میٹنگز ہوئیں وزیر اعظم نے کہا کہ راتوں رات مسلہ کا حل ممکن نہیں ‘ہتھیلی پر سرسوں نہیں جمی تھی، اس کے لیے کوششیں ہو رہی ہیں ہم عوام کے سامنے تفصیلات پیش کریں گے ‘سیاسی اکھاڑے میں لے جانا اور جذباتی” ایبسولوٹلی ناٹ “والے نعرے لگانا آبیل مجھے مار والی بات ہے.


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv