
کراچی (نیوزڈیسک) سابق وزیر داخلہ سندھ بریگیڈیئر ریٹائرڈ حارث نواز نے دعویٰ کیا ہے کہ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کے غیرقانونی احکامات ماننے والے افسران کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔ اپنے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ فیض حمید ایک سینئر آفیسر ہیں اس لیے ان کا علیحدہ کورٹ مارشل ہو رہا ہے، ملوث افسران کے خلاف اگر ضروری سمجھا جارہا ہو گا کہ کورٹ مارشل ہونا چاہیے تو ضرور ہو گا، ان افسران کے بھی الزامات کی سنگینی کی بنیاد پر کورٹ مارشل ہوں گے، اگر الزامات کی سنگینی کی نوعیت کم ہو گی تو انکوائری کے درمیان ہی انہیں سزائیں دے دی گئی ہوں گی۔
بریگیڈئیر ریٹائرڈ حارث نواز نے بتایا ہے کہ جی ایچ کیو میں جج ایڈووکیٹ جنرل برانچ ہے جہاں پر پوری فوج کے لیگل برانچ جو کوالیفائیڈ ہوتے ہیں وہ بیٹھتے ہیں، وہ پوری چارج شیٹ کو دیکھ پر اسے منظور کرتے ہیں اس کے بعد آرمی چیف سے منظور کروا کر کارروائی کرتے ہیں، کورٹ مارشل کی کارروائی کے دوران استغاثہ اپنا کیس پیش کرتا ہے اس کے بعد بورڈ بیٹھ کر حاصل جمع نکال کر فارمل تجویز دے دیتا ہے، اس دوران ملزم کو فیئر ٹرائل کا پورا حق ہوتا ہے کہ اپنی صفائی اور اس کے حق میں ثبوت پیش کرے۔
سابق وزیر داخلہ سندھ کا کہنا ہے کہ ٹاپ سٹی کیس کی انکوائری بہت لیٹ کی گئی اگر یہ وقت پر کی گئی ہوتی تو ہوسکتا ہے ایکشن کیا جا چکا ہوتا، اگر کسی کے خلاف دو الگ چارج شیٹ ہوں گی تو اس کے دو کورٹ مارشل ہوں گے، اس لیے یہ ایک ہی چارج شیٹ ہونی چاہیئے، جس کے 2 سیکشن ہوں گے اسی کے تحت ٹرائل ہونا چاہیے۔
Comments