
اسلام آباد(نیوزڈیسک) سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کا کہنا ہے کہ جنرل باجوہ پہلی ایکسٹینشن کو غلط اور دوسری کو جرم قرار دیتے تھے،جنرل قمر جاوید باجوہ کسی صورت دوسری ایکسٹینشن نہیں چاہتے تھے، جنرل قمر جاوید باجوہ جنرل ساحر شمشاد کو آرمی چیف بنانا چاہتے تھے تاہم وہ جانتے تھے کہ حکومت جنرل عاصم منیر کو آرمی چیف تعینات کرنا چاہتی تھی،جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سپیکر پنجاب اسمبلی نے مزید کہا کہ جنرل باجوہ کہتے تھے کہ میرے بعد میں جوافسران ہیں ان کو آگے آنا چاہئے میں ان کی حق تلفی نہیں کرنا چاہتا۔
انہوں نے کہا کہ جنرل باجوہ نے اس بات کااظہار بھی کیا تھا کہ یہ حکومت کا فیصلہ ہوگا کہ و ہ کس کو آرمی چیف بناتی ہے میں حکومت کے فیصلے میں مداخلت نہیں کرونگا۔
حقائق یہ ہیں کہ اس وقت ایکسٹینشن نہیں دی گئی اور حکومت جس کو آرمی چیف لگانا چاہتی تھی اس فیصلے پر عملدرآمد کیا گیا۔یاد رہے دو روز قبل بھی سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا تھا کہ جنرل باجوہ نے واضح کہا تھا میں ایکسٹینشن نہیں لوں گا۔
لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ خواجہ آصف نے ٹی وی انٹرویو دیا ایکسٹینشن کے حوالے سے لیکن مناسب ہوتا کہ خواجہ صاحب ان باتوں پر بھی روشنی ڈالتے کہ جن دنوں جنرل باجوہ نے امریکا میں ایک تقریب میں واضح کہا تھا کہ میں ایکسٹینشن نہیں لے رہا اس کے بعد میری سیاسی بات چیت ان سے کم ہوئی لیکن جب میری جنرل باجوہ سے ملاقات ہوئی تو میں نے کہا کہ آپ کے بیان نے اچھی فضا قائم کر دی ہے، اس پر جنرل باجوہ نے کہا کہ میرا ٹائم مکمل ہوگیا تھا۔
سپیکر پنجاب اسمبلی کا یہ بھی کہنا تھا کہ آرمی چیف کی ایکسٹینشن کا فیصلہ حکومت کرتی ہے پھر عدالت میں جاتا ہے معاملہ ہے، عدالت اگر کہتی ہے کہ پارلیمان کا فیصلہ کریں تو معاملہ وہاں چلا جاتا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ تعیناتیاں بہت ہی ضروری ہے، یہ پاکستان کا لینڈ سکیپ کا نقشہ بدل دیتی ہیں۔ تعیناتی کے حوالے سے نواز شریف کا موقف انتہائی کلیئر تھا۔ سینیارٹی کا پرنسپل ہر حال میں پورا ہونا چاہیے تھا۔
Comments