
(نیوزڈیسک) خیبر پختونخوا کے صوبائی وزیر صحت تیمور جھگڑا کا کہنا ہے کہ صوبے میں سب سے زیادہ اموات کا یہ مطلب ہوسکتا ہے کہ یہاں ہلاکتوں کی شرح زیادہ نہیں بلکہ کورونا وائرس کافی حد تک پھیل چکا ہے۔
’خاص طور پر یہ کہ جنوری کے بعد سے خیبر پختونخوا میں مشرق وسطیٰ سے آنے والوں کی تعداد دیگر صوبوں سے زیادہ تھی۔‘
انھوں نے اپنی ٹویٹس میں صوبے میں ہونے والی ہلاکتوں کا موازنہ باقی دنیا سے بھی کیا ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ موجودہ معلومات کی مدد سے مختلف نتائج نکالے جاسکتے ہیں۔ لیکن یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ غلط نتائج کو فروغ دینے سے کورونا وائرس کے خاتمے کے لیے موجود صلاحیت متاثر ہوسکتی ہے۔
صوبے میں اب تک مصدقہ متاثرین کی تعداد 2907 ہے جبکہ 172 اموات ہوچکی ہیں۔
تیمور جگھڑا کے مطابق صوبے کی آبادی 3 کروڑ 50 لاکھ ہے اور یہاں کل 20,625 افراد کے ٹیسٹ کیے جاچکے ہیں۔
دن کے وقت بازاروں اور دکانوں میں رش، اکثر تاجروں کا دکانوں کے باہر بیٹھ کر کاروبار کرنا اور کچھ کا دکان کے شٹر گرا کر اندر دکانداری جاری رکھنا، یہ اس شہر کے مناظر ہیں جو اس وقت ملک میں کورونا وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ شہروں کی فہرست میں شامل ہے۔
یہ پاکستان کے صوبہ خیبر پختونخوا کے دارالحکومت پشاور کے مناظر ہیں۔ اموات کے اعتبار سے یہ صوبہ ملک میں سب سے زیادہ متاثرہ ہے اور اب تک یہاں کورونا وائرس سے 172 اموات ہو چکی ہیں۔
صوبائی اعداد و شمار کے مطابق پشاور میں اموات کی شرح پاکستان کے دیگر بڑے شہروں کی نسبت زیادہ ہے۔
صوبائی حکومت کا کہنا ہے اگرچہ کورونا وائرس کو پھیلنے سے روکنے کے لیے اقدامات جنوری کے مہینے میں شروع کر دیے گئے تھے لیکن چونکہ صوبے کو جانے والے بیشتر راستے پشاور سے گزرتے ہیں اس لیے یہاں پھیلاؤ میں بتدریج اضافہ دیکھنے میں آیا۔
Comments