لندن(نیوز ڈیسک) برطانوی وزیراعظم بورس جانسن نے مستعفی ہونے کا فیصلہ کر لیا۔اس سلسلے میں وزیراعظم بورس جانسن کچھ گھنٹوں میں بیان جاری کریں گے۔بورس جانسن پارٹی کے نئے لیڈر کا انتخاب ہونے تک قائد رہیں گے۔بورس جانسن کی کابینہ کے کئی وزراء ان پر عدم اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے پہلے ہی مستعفی ہو چکے ہیں۔برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن کی اپنی پارٹی کے بہت سے اراکین بھی ان سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کر رہے تھے تاہم انہوں نے اس کی پرواہ نہ کرتے ہوئے بدھ کے روز کہا تھا کہ وہ 'ملک پر حکمرانی کے ساتھ آگے بڑھتے رہیں گے۔
'۔برطانوی میڈیا کے مطابق اس سے قبل وزیراعظم بورس جانسن نے کابینہ کے سینئر اراکین کے ساتھ ملاقات میں استعفے کے مشورے کو رد کردیا تھا اور ملک کو درپیش بڑے ایشوز کو حل کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔
بورس جانسن نے کابینہ کے سینئر اراکین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت استعفی ملکی مفاد میں نہیں ہوگا۔ وزیراعظم نے کابینہ سے مستعفی ہونے والے وزرا کی جگہ نئی تعیناتیوں پر غور بھی شروع کردیا ۔
دوسری جانب ہوم سیکریٹری پریتی پٹیل نے بھی وزیراعظم بورس جانسن سے ملاقات کی اور انہیں مستعفی ہونے کا مشورہ دیا تھا ۔پریتی پٹیل نے پارٹی میں ایک بڑی اکثریت کے خیالات وزیراعظم تک پہنچائے۔رپورٹس کے مطابق پریتی پٹیل کا شمار بورس جانسن کے انتہائی قریبی ساتھیوں میں ہوتا ہے۔علاوہ ازیں بورس جانسن پر کابینہ اور حکومتی عہدیداروں کے عدم اعتماد کا سلسلہ جاری ہے، کابینہ میں نئے وزرا کی تعیناتیوں کے باوجود استعفوں کا سلسلہ بھی نہیں رک رہا۔لندن سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں 38 وزرا، پرائیویٹ پارلیمانی سیکریٹریز اور دیگر عہدیدار حکومت سے علیحدہ ہوگئے۔
Comments