Social

تحریک انصاف کو برطانیہ سے ممنوعہ فنڈنگ کی گئی ووٹن،برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز کا دعویٰ

لندن ( نیوز ڈیسک) برطانوی اخبار فنانشل ٹائمز نے دعویٰ کیا ہے کہ تحریک انصاف کوبرطانیہ سے ممنوعہ فارن فنڈنگ کی گئی۔ برطانیہ میں فنڈز اکٹھا کرنے کے لئے ٹی 20 میچ کروائے گئے۔ دیگرذرائع سے بھی حاصل کی جانے والی رقم پی ٹی آئی کو منتقل کی گئی۔ فنانشل ٹائمزکی طرف سے ابراج کی ای میلز اور اندرونی دستاویزات کے جائزے میں کہا گیا ہے کہ ووٹن کرکٹ کو 14مارچ 2013 کو ابراج انویسٹمنٹ سے 13 لاکھ ڈالرموصول ہوئے۔
ووٹن کرکٹ کے اکاؤنٹ سے 13 لاکھ ڈالر براہ راست پی ٹی آئی کےاکاؤنٹ میں ڈالے گئے۔ یہاں بات قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں سیاسی جماعتوں کے لئے فارن فنڈنگ پر پابندی عائد ہے۔ ووٹن کرکٹ کوکئی کمپنیوں اور افراد نےلاکھوں ڈالرکے فنڈز دیے جبکہ متحدہ عرب امارات کے وزیر نے جوابوظبی کے شاہی خاندان کے فرد بھی ہیں 20 لاکھ پاونڈز دیے۔
دیگر تفصیلات کے مطابق اپریل 2013 میں شیخ نہیان مبارک نے ووٹن کرکٹ کے اکاؤنٹ میں 20 لاکھ ڈالرمنتقل کیے۔

20 لاکھ ڈالر آنے کے چھ دن بعد 12 لاکھ ڈالر 2 قسطوں میں پاکستان منتقل کردیے گئے۔برطانوی اخبار کا کہناہے کہ کراچی میں طارق شفیع کے ذاتی اکاؤنٹ یا لاہور میں انصاف ٹرسٹ کے اکاؤنٹ میں رقم بھیجنےکی تجویزدی گئی۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کو رقم ابراج گروپ کے بانی عارف نقوی کی جانب سے منتقل کی گئی۔ عارف نقوی نے کیمن آئی لینڈز میں شامل کمپنی ووٹن کرکٹ لمیٹڈ کو پاکستان تحریک انصاف کے بینک رول کے لیے استعمال کیا۔
کرکٹ میچز منعقد کرائے جن میں سب سے اہم میچ آکسفورڈ شائر میں عارف نقوی کی رہائش گاہ پرکھیلاگیا ۔ ویک اینڈ پردی گئی دعوت میں عمران خان سمیت سیکڑوں بینکرز،وکلا اور سرمایہ کاروں نےشرکت کی۔ رپورٹ کے مطابق عارف نقوی 2012 سے2014 تک ووٹن ٹی ٹوئنٹی کے صدر رہے۔ ووٹن پیلس پرکھیلے جانے والے میچ کیلئے مہمانوں کو فلاحی مقاصد کے لئے 2 سے ڈھائی ہزار پاؤنڈ کے درمیان ادائیگی کا کہا گیا۔ برطانیہ میں ہرسال موسم گرما میں اس قسم کے چیریٹی فنڈ ریزرمنعقد کئے جاتے ہیں تاہم غیرمعمولی بات یہ تھی کہ جمع کئے گئے فنڈز کا فائدہ پاکستان کی ایک سیاسی جماعت کو ہوا۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv