Social

شہباز شریف اور ان کے بیٹے کو سزا ہونے لگی تھی لیکن وزیر اعظم بن گئے ، عمران خان کا الزام

لاہور (نیوز ڈیسک) عمران خان کا کہنا ہے کہ شہباز شریف اور ان کے بیٹے کو سزا ہونے لگی تھی لیکن وزیر اعظم بن گئے۔ تفصیلات کے مطابق عمران خان نے نجی ٹی وی چینل 92 نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں وزیر اعظم شہباز شریف کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف اور حمزہ شہباز کیخلاف 16 ارب روپے کا ایف آئی اے کا کیس اور نیب میں 8 ارب روپے کا ٹی ٹی کا کیس تھا، لیکن یہ بری ہو گئے، شہباز شریف وزیر اعظم بن گیا۔
ان کے وزیر اعظم بننے کے بعد 4 گواہ مر چکے، ایف آئی اے کا ایک تفتیش کار مر چکا ہے، کسی نے تحقیقات نہیں کیں کہ ان سب کو دل کا دورہ کیسے پڑ گیا۔ جبکہ اسحاق ڈار تحریری حلف نامہ دے کر جاتا ہے کہ میں شریف خاندان کے لیے منی لانڈرنگ کرتا تھا، اس پر بی بی سی کی ڈاکومینٹری بنی، وہ آج وزیر خزانہ بنا ہوا ہے۔

عمران خان نے ڈی جی آئی ایس آئی اور ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ اداروں کے سربراہ آ کر پریس کانفرنس کررہے ہیں، اور ساتھ کہہ رہے ہیں کہ ہم سیاست میں نہیں ہیں، کوئی سیکیورٹی کا مسئلہ ہو اس پر آ کر بات کریں، سیاسی پریس کانفرنس کر رہے ہیں۔

چئیرمین تحریک انصاف نے کہا کہ ایسی چیزیں کہی گئیں کہ اگر میں جواب دینا شروع کر دوں تو میرے ملک کو نقصان پہنچنے گا ادارے کا نقصان ہو گا، اگر میں اپنا منہ کھولنا شروع کروں تو نقصان تو میرے ملک کو ہی ہوگا، میں چاہتا ہوں کہ یہ انفرادی لوگ غلطیاں کررہے ہیں، فوج کا ادارہ بچا رہے۔ عمران خان نے کہا کہ میری تنقید ہمیشہ تعمیری ہوتی ہے، میں چاہتا ہوں پاک فوج کا امیج خراب نہ ہو،بہت محتاط ہو کر بولتا ہوں، کئی دفعہ اشاروں سے بات کرتا ہوں، کبھی ایکس اور وائی کہہ دیتا ہوں اور اب ڈرٹی ہیری کہہ دیتا ہوں۔
جب سے میں حکومت سے ہٹا ہوں، اتنی کوشش کی کہ کوئی ایسی بات نہ ہو جس سے فوج کو نقصان پہنچنے، اور میں انٹرنیشنل حوالے سے بات کررہا ہوں کیونکہ مجھے پتا ہے کہ دشمن چاہتے ہیں کہ پاکستانی فوج کمزور ہو، اور ہمیشہ کوشش کرتا ہوں کہ کوئی ایسی چیز نہ کہوں کہ دنیا میں فوج کا امیج خراب ہو کیونکہ فوج بھی میری ہے اور ملک بھی میرا ہے۔ آرمی چیف کو غیر معینہ مدت کیلئے مدت ملازمت میں توسیع دینے کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کی بات ہو رہی تھی، کہا یہ سن رہا ہوں کہ توسیع کی بات ہو رہی ہے یا آرمی چیف کی بات ہو رہی ہے، میں نے بات کی کہ اگر وہ ایکسٹینشن دے رہے ہیں تو میں بھی دے دیتا ہوں، میں نے بند کمروں میں کوئی ڈیل نہیں کر رہا تھا، ڈیل کے ذریعے کوئی مجھے کیا دے سکتا تھا؟۔
میں نے ان سے کہا کہ آپ رجیم چینج نہ ہونے دیں اسے روکیں، ملاقات میں انہیں کہا تھا کہ رجیم چینج کے بعد ملک تباہ ہو جائے گا۔ انہوں نے نہیں روکا، میں نہیں کہتا کہ یہ اس سازش کا حصہ تھے، اگر انکوائری ہو گی تو پتا چلے گا لیکن روک تو سکتے تھے، نہیں روکا تو ملک کے حالات دیکھیں۔ آرمی چیف سے ملاقاتوں کے حوالے سے سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آرمی چیف سے ایوان صدر میں عارف علوی کے سامنے ملاقات ہوئی، میں ڈگی میں ملنے نہیں گیا تھا، پوری بات بتا دیں کہ بند کمروں میں اور بھی کیا باتیں ہوتی تھیں، صرف ایک بات کہی تھی کہ اس ملک کو دلدل سے نکالنا ہے تو سوائے صاف اور شفاف انتخابات کے اور کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv