
سلام آباد (نیوز ڈیسک ) تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی مبینہ ویڈیو لیک کے معاملے پر سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال نے ایک کیس کی سماعت کے دوران اعظم سواتی سے مکالمہ کیا کہ آپ کے ساتھ جو ہوا وہ بہت درد ناک ہے،آپ کا کیس ہیومین رائٹس سیل میں ہے۔عدالت اس معاملے میں محتاط ہے،کیس کو قانون کے مطابق دیکھیں گے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ آپ کبھی سپریم کورٹ کے ریسٹ ہاؤس میں قیام نہیں کیا،اعظم سواتی نے کہا کہ آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں،میں کوئٹہ فیڈرل لاجز میں ٹھہرا تھا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ اعظم سواتی صاحب،آپ کے معاملے پر اس وقت عدالت کچھ نہیں کر سکتی،پہلے ہیومین رائٹس سیل کی رپورٹ آ جائے پھر آگے بڑھیں گے۔
سچ جاننا آجکل مشکل ہو گیا ہے،آج کل جھوٹ تہہ کے نیچے دبا ہوتا ہے۔
عدالت کے پاس مواد ہونا چاہیے تاکہ سوالات کے جواب مل سکیں۔اعظم سواتی عدالت میں آبدیدہ ہو گئے اور کہا کہ جو ویڈیو اہلخانہ کو بھیجی گئی وہ ججز کے سوا کسی کو نہیں دیکھا سکتا۔ چیف جسٹس نے قرار دیا کہ ویڈیو کسی کو دکھانے کی ضرورت نہیں،متعلقہ اداروں کو کہیں گے کہ ویڈیو انٹرنیٹ سے ہٹا دیں۔چیف جسٹس نے اعظم سواتی سے مکالمہ کیا کہ اعظم سواتی صاحب بہادر بنیں،پتہ نہیں آپ کے کون کون اور کتنے دشمن ہیں۔
یاد رہے کہ گزشہ روز چیئرمین سینیٹ نے اعظم سواتی کی مبینہ ویڈیو لیک معاملے پر کمیٹی قائم کی۔چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے 14 رکنی اسپیشل کمیٹی قائم کی ، کمیٹی میں اعظم نذیر تارڑ، محسن عزیز، یوسف رضا گیلانی ، غفور حیدری اور انوار الحق کاکڑ شامل ہیں، فیصل سبزواری، طاہر بزنجو، شفیق ترین، سینیٹر مشتاق سینیٹر قاسم ، مظفر شاہ، ہدایت اللہ، کامل علی آغا اور دلاور خان بھی کمیٹی کا حصہ ہیں۔ بتا گیا کہ کمیٹی ارکان کنوینئر کا خود فیصلہ کریں گے، اسپیشل کمیٹی کو 30 روز میں رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے، جس کے لیے خصوصی کمیٹی اعظم سواتی کی مبینہ ویڈیو لیک کی ہر پہلو سے انکوائری کرے گی
Comments