
اسلام آباد (نیوز ڈیسک) تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی نے وارنٹ گرفتاری کی نقل اور سامان کی سپرداری کیلئے عدالت سے رجوع کر لیا۔اعظم سواتی نے سنیئر سول جج محمد شبیر کی عدالت میں دو درخواست دائر کر دیں،درخواستیں وارنٹ گرفتاری،سرچ وارنٹ کی نقول اور سامان کی سپرداری کیلئے دائر کی گئیں ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اعظم سواتی کی درخواستوں میں ایف آئی اے اور تفتیشی افسر کو فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست میں مؤقف اختیار گیا گیا کہ 13 اکتوبر کو رات گئے گھر پر چھاپہ مارا گیا جس میں ایف آئی اے اہلکار شامل تفتیش تھے،چھاپے کے دوران اہلخانہ،پوتیوں اور گھریلو ملازمین کی اشیاء بھی قبضے میں لی گئیں۔ ایف آئی اے نے موبائل فونز،پاسپورٹ،ڈی وی ڈی اور،کمپیوٹرسمیت کل 35 اشیاء قبضے میں لیں۔
الیکٹرانک ڈیوائسز ایف آئی اے کے پاس رہیں تو ٹوٹ جائیں گی۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ اشیا،وارنٹ گرفتاری اور سرچ وارنٹ کی نقول فراہم کی جائیں۔ ایف آئی اے نے جواب دیا کہ وارنٹ گرفتاری اور سرچ وارنٹ کی کاپیاں جواب کے ساتھ ہیں،ڈیجیٹل ڈیوائسز فرانزک کیلئے بھجوائی گئی ہیں،رپورٹ کا انتظار ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز اعظم سواتی مبینہ ویڈیو لیک کے معاملے پر سپریم کورٹ میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال نے کیس کی سماعت کے دوران اعظم سواتی سے مکالمہ کیا کہ آپ کے ساتھ جو ہوا وہ بہت درد ناک ہے،آپ کا کیس ہیومین رائٹس سیل میں ہے۔
عدالت اس معاملے میں محتاط ہے،کیس کو قانون کے مطابق دیکھیں گے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ آپ کبھی سپریم کورٹ کے ریسٹ ہاؤس میں قیام نہیں کیا،اعظم سواتی نے کہا کہ آپ ٹھیک کہہ رہے ہیں،میں کوئٹہ فیڈرل لاجز میں ٹھہرا تھا۔چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ اعظم سواتی صاحب،آپ کے معاملے پر اس وقت عدالت کچھ نہیں کر سکتی،پہلے ہیومین رائٹس سیل کی رپورٹ آ جائے پھر آگے بڑھیں گے۔
Comments