
راولپنڈی ( نیوزڈیسک) عمران خان کا تمام صوبائی اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اعلان۔ تفصیلات کے مطابق چئیرمین تحریک انصاف نے راولپنڈی جلسے میں اپنے خطاب کے دوران اعلان کیا کہ فیصلہ کیا ہے اب اس کرپٹ نظام کا حصہ نہیں رہیں گے، اپنے تمام وزرائے اعلٰی سے بات کر لی ہے، اب پارلیمانی پارٹی سے ملاقات کروں گا، فیصلہ کیا ہے تمام اسمبلیوں سے نکل جائیں۔
ملک میں کسی قسم کا انتشار پیدا نہ کرنا چاہتے، معاشی حالات پہلے ہی بُرے ہیں توڑ پھوڑشروع ہو گئی تو حالات مزید خراب ہوجائیں گے، ہم ملک میں تباہی مچانے کے بجائے کرپٹ نظام سے باہر نکلیں گے، اسلام آباد نہیں جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نواز اور زرداری کو ملک کے دیوالیہ ہونے سے کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ ان کے اربوں ڈالرز باہر پڑیں ہیں، اصل عوام کا ہے کو مسلسل دلدل میں دھنستی جا رہی ہے، ملک کے معیشت تباہ حال ہے، انڈسٹری بند ہو رہی ہے، کسان کا برا حال ہے، ملک کے فیصلے کرنے والوں کو بتا رہا ہوں کہ ملک ڈوب رہا ہے، جب ملک کی معیشت گرتی ہے تو قومی سلامتی کا خطرہ پیدا ہو جاتا ہے، الیکشن جب بھی ہوں جیتنا ہم نے ہی ہے، آج یہاں الیکشن کیلئے نہیں آیا بلکہ یہ بتانے آیا ہوں کہ ملک کو موجودہ بحران سے نکالنے کا حل الیکشن ہی ہیں، ملک بچانے کیلئے الیکشن چاہتا ہوں۔
عمران خان نے راولپنڈی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ لاہور سے نکلا تو سفر کرنے سے منع کیا گیا، نوجوانوں سے کہتا ہوں کہ لا الہ الا اللہ کا مطلب سمجھیں، کوئی بھی ڈر کر،چھپ کر،بھاگ کر موت سے نہیں بچ سکتا۔ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ اتنی دیر انتظارکروانے پر معذرت خواہ ہوں، ابھی بھی کئی لوگ سڑکوں پر پھنسے ہوئے ہیں، لاہور سے روانہ ہونے لگاتو دو باتیں کہی گئیں، لاہور سے نکلا تو سفر کرنے سے منع کیاگیا، کہا گیا کہ آپ کی جان کو خطرہ ہے، میں نے موت کو بہت قریب سے دیکھا ہوا ہے، فائرنگ سے گرا تو اوپر سے اور گولیاں گزریں، کنٹینر پر 12لوگوں کو گولیاں لگیں، فیصل جاوید اور احمد چٹھہ کو گولیاں لگیں۔
پی ٹی آئی چئیرمین نے وزیر آباد حملے کے حوالے سے انکشاف کیا کہ گولی چلانے والے کو پکڑنے پر معظم کوقتل کیا گیا، معظم کو نیچے والے ملزم کی نہیں گولی اور شوٹرکی طرف سےماری گئی، ان کا پلان تھا نیچے گولی چلانے والے کو اسی وقت ختم کر دیں گے، مجھے ایجنسیز کے اندرسے خبریں آئی تھی، یہ پہلےمیرے خلاف مذہب کے حوالے سے پروپیگنڈا کریں گے، پھریہ کہیں گے کسی مذہبی جنونی نے قتل کردیا، مجھے ان کے پلان کا پہلے ہی پتا تھا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ اپنے آپ کو موت کے خوف سے آزاد کریں، 26سالہ سیاست میں مجھے ذلیل کرنے کیلئے انہوں نے کوئی موقع نہیں چھوڑا، عزت اللہ کے ہاتھ میں ہے کوئی آپ کو ذلیل نہیں کرسکتا، کبھی اتنے لوگ کسی وزیراعظم کیلئے نہیں نکلے جتنے میرے لئے نکلے، صرف آزاد لوگ بڑے کام کرتے ہیں، آزاد قوم اوپر جاتی ہے، مجھے موت کی فکر نہیں تھی مگر میری ٹانگ نے میری مشکلات بڑھا دیں، آج قوم اہم موڑپر کھڑی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ انسانوں کے معاشرے میں انصاف ہوتا ہے، ہمارے ملک میں کبھی بھی قانون کی حکمرانی نہیں آئی، پاکستان میں ہمیشہ طاقت کے بل بوتے پر فیصلے ہوتے رہے، مدینہ کی ریاست میں عدل وانصاف اور قانون کی حکمرانی تھی، غریب ملکوں میں صرف چھوٹا چور جیل جاتا ہے۔ صرف آزاد انسان ہی بڑے کام کرتے ہیں، غلام صرف اچھی غلامی کرتے ہیں ان کی پرواز نہیں ہوتی، مجھے موت کی فکر نہیں تھی، میں اس لیے آپ کے پاس آیا ہوں آپ آج فیصلہ کن موڑ پر کھڑے ہیں، آج قوم کے پاس دوراستے ہے، ایک طرف نعمت، عظمت، دوسری طرف تباہی، غلامی، ذلت کا راستہ ہے، مولانا رومیؒ نے کہا تھا جب اللہ نے تمہیں پر دیئے تو کیوں چیونٹیوں کی طرح رینگ رہے ہو، پاکستانیوں چیونٹیوں کی طرح رینگنا ہمارا مستقبل نہیں، پہلے چور کہا گیا اگلے دن بند کمروں میں این آر او دے دیا جاتا ہے، اگرہم نے اس ظلم، ناانصافی کو تسلیم کر لیا تو بھیڑ، بکریوں میں کوئی فرق نہیں، انسانوں کے معاشرے میں انصاف ہوتا ہے، پاکستان اگرایک عظیم ملک نہیں بنا توکبھی قانون کی حکمرانی نہیں آئی، پاکستان میں طاقت کی حکمرانی اورجنگل کا قانون ہے، وہ معاشرہ کبھی ترقی نہیں کرسکتا جس میں انصاف نہ ہو، اللہ کا حکم ہے میرے نبی کے راستے پرچلو، اللہ نے یہ حکم انسانوں کی بہتری کے لیے دیا۔
مدینہ کی ریاست میں پہلے عدل اور انصاف قائم کیا گیا، مدینہ کی بنیاد ہی عدل اور انصاف تھی۔ تحریک انصاف کے چئیرمین نے کہا کہ 3 مجرموں نے سازش کرکےمجھےقتل کرنے کی کوشش کی، غریب ممالک میں انصاف نہیں ہے، زرداری، نوازشریف جیسے ڈاکو پیسہ باہر لے جاتے ہیں پکڑے نہیں جاتے، یورپ، برطانیہ میں انصاف کی وجہ سے خوشحالی ہے، پاکستانی اسی لیے یورپ، برطانیہ جاتے ہیں، غریب ممالک کے صدر، وزیراعظم پیسہ چوری کر کے باہرلیجاتے ہیں، پاکستان میں امیراورغریب کا فرق بڑھتا جارہا ہے، اس کی وجہ وسائل کی کمی نہیں قانون کی حکمرانی نہیں، ملک میں مارشل لا قانون توڑ کر لگایا جاتا تھا، ان دوخاندانوں نے ملک کے اداروں کو کبھی مضبوط نہیں ہونے دیا، انہوں نے اقتدارمیں آ کر اداروں کو کمزورکیا۔
عمران خان نے کہا کہ ہماری حکومت میں کرپشن نہیں ہو رہی تھی، سازش کے تحت ہٹایا گیا، بار بار سنتے ہیں سائفر ایک ڈرامہ تھا، کہتے ہیں سائفر تو ایک فیک بیانیہ ہے، جو لوگ سائفر کو جعلی بیانیہ کہہ رہے ہیں وہی سازش کا حصہ تھے، ڈونلڈ لونے اسد مجید کو کہا اگر عمران کو نہ ہٹایا تو ملک کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا، کیا یہ سائفرکے اندرنہیں تھا جو نیشنل سیکیورٹی کونسل میں آیا؟ نیشنل سیکیورٹی کونسل نے کہا ڈی مارش کرو، یہ سارا سچ ہے، سائفر کا انکار کرنا عمران خان نہیں ملک کی توہین ہے، بھی سنا ہے ایک چھوٹا سا وزیرکسی کوایسے دھمکی دے؟۔
پی ٹی آئی چئیرمین نے کہا کہ ساڑھے تین سالوں میں ایک جگہ فیل ہوا ہوں طاقتوروں کوقانون کے نیچے نہیں لاسکا، میں نے بڑی کوشش کی نیب میرے نیچے نہیں، اسٹیبلشمنٹ کے نیچے تھی، نیب والے کہتے تھے کیس سارے تیار تھے لیکن حکم نہیں آرہا، وہ ان چوروں کوجیلوں میں ڈالنے کے بجائے ان سے میٹنگیں کر رہے تھے، ہرمیٹنگ میں کہا تھا بڑے ڈاکوؤں کا احتساب ہونا چاہیے، مجھے میسج آتا تھا اکانومی پر توجہ دیں، احتساب کو بھول جائیں۔
افسوس سے کہنا پڑتا ہے جن کے پاس طاقت تھی وہ کرپشن کوبرا نہیں سمجھتے تھے۔ آپ نے دیکھ لیا ان کو کرپشن بری نہیں لگتی تھی تو سارے چوروں کو اوپر بٹھا دیا۔ عمران خان نے کہا کہ ہم نے 2018ء میں اقتدارسنبھالا تو 20 ارب ڈالر کا تاریخی خسارہ تھا، دوست ممالک سے پیسے مانگتے ہوئے مجھے سب سے زیادہ شرم آئی، ان چوروں نے 10 سالہ اقتدار کے دوران قرضوں میں 4 گنا اضافہ کیا، ہمارے دورمیں کورونا آگیا لیکن ہم نے معیشت کو سنبھالا، کورونا کے دوران اپوزیشن نے مجھے لاک ڈاؤن کرنے کا کہا، میں نے کہا چھابڑی والا، دہاڑی دارمزدورطبقے کا کیا بنے گا؟ لاک ڈاؤن کے دوران ہم نے معیشت کو بچایا، دنیا نے ہمارے احساس پروگرام کو سراہا، ہمارے دور میں ریکارڈ ایکسپورٹ ہو رہی تھی، 17 سال بعد پہلی دفعہ انڈسٹریز ترقی کر رہی تھی، ہمارے دورمیں گروتھ ریٹ چھ فیصد پرترقی کررہی تھی، ہم نے توملک کو اٹھادیا تھا، ہمارے دورمیں کسانوں کو پہلی دفعہ پوری قیمت ملی، ہمارے دورمیں ملک ترقی کررہا تھا، ہماری حکومت نے غریب خاندانوں کو 10 لاکھ مفت علاج کی سہولت دی۔
Comments