Social

وزیراعلی کوپنجاب اسمبلی تحلیل کرنے سے روکنے کے لیے نون لیگ کی پرویزالہی کے خلاف تحریک عدم اعتماد پیش کرنے کی تیاریاں

لاہور (نیوزڈیسک ) مسلم لیگ نون کا کہنا ہے کہ پنجاب میں تحریک عدم اعتماد کی تیاری شروع کر دی گئی پاکستان تحریک انصاف کا اسمبلیاں تحلیل کرنے یا استعفے دینے سے متعلق معاملے پر مسلم لیگ نون نے اراکین اسمبلی کو مرحلہ وار مرکزی سیکرٹریٹ میں طلب کیا ہے. پہلے مرحلے میں لاہور اور گوجرانوالہ ڈویژن کے اراکین اسمبلی کو طلب کیا گیا لاہور اور گوجرانوالہ ڈویژن کے لیگی اراکین اسمبلی نے تحریک عدم اعتماد پر دستخط کر دیئے ذرائع کا کہنا ہے وزیراعظم شہبازشریف کے صاحبزادے حمزہ شہبازاس سارے عمل کی نگرانی کررہے ہیں .

پنجاب اسمبلی میں سنیئرپارلیمانی رپورٹرزکا کہنا ہے کہ تحریک عدم اعتماد دو صورتوں میں ہی کامیاب ہوسکتی یا تو وزیراعلی پنجاب چوہدری پرویزالہی اپنے اراکین کے ساتھ نون لیگ سے مل جائیں یا پھر تحریک انصاف کے اراکین کی ایک بڑی تعداد پارٹی قیادت کے فیصلے کے خلاف بغاوت کردے اس کے علاوہ نمبر گیم میں مسلم لیگ نون پنجاب میں تحریک عدم اعتماد کامیاب نہیں کرواسکتی.
1997سے پنجاب اسمبلی کی رپورٹنگ کرنے والے سنیئرصحافی اور ”اردوپوائنٹ“کے ایڈیٹرمیاں محمد ندیم کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ کی جانب سے آرٹیکل 62/63 پرصدارتی ریفرنس کی تشریخ کے بعد فلورکراسنگ ممکن نہیں رہی اور اگر تحریک انصاف میں کوئی نیا فاروڈبلاک بن بھی جاتا ہے تو اس کا مسلم لیگ نون کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا ایسی صورتحال میں نون لیگ کے امیدوار کے امیدوار کو ووٹ دینے والے اراکین صوبائی اسمبلی ماضی کی طرح نااہل ہوجائیں گے نمبرگیم میں نون لیگ اور ان کے اتحادیوں کے پاس سادہ اکثریت بھی نہیں ہے .
انہوں نے کہا کہ نمبر گیم میں 341کے ایوان میں سادہ اکثریت حاصل کرنے کے لیے 186ووٹ درکار ہوتے ہیں جبکہ اس وقت نون لیگ کے پاس گزشتہ روزایک رکن پنجاب اسمبلی کی وفات کے بعد 166ووٹ بچے ہیں اسی طرح پاکستان پیپلزپارٹی کے7‘راہ حق پارٹی کا ایک اور5 آزاداراکین کی حمایت حاصل ہے مجموعی طور پر یہ تعداد179بنتی ہے‘انہوں نے کہا کہ نون لیگ کو صرف ایک ہی صورت میں پنجاب کا تحت واپس مل سکتا ہے کہ وہ مسلم لیگ(ق)کو ساتھ ملاکران کے 10ووٹ حاصل کرلے جو بظاہرممکن نظرنہیں آرہا.
انہوں نے کہا کہ نمبر گیم میں 180ووٹوں کے ساتھ تحریک انصاف پنجاب اسمبلی کی نمایاں اکثریتی جماعت ہے اگر نون لیگ گورنرپنجاب کے ذریعے وزیراعلی چوہدری پرویزالہی سے اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کا کہتی ہے تو ان کے ووٹوں میں اضافہ ہوگا کیونکہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے تحت جولائی میں ہونے والے وزیراعلی کے انتخابات میں تحریک انصاف کے نااہل قرارپانے والے25اراکین کے ووٹ شامل نہیں تھے.
انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 130کی سب کلاز4کے تحت پہلے راﺅنڈ میں اگر کوئی امیدوار186ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوتا تو دوسرے راﺅنڈ کی ووٹنگ میں زیادہ ووٹ حاصل کرنے والا وزیراعلی منتخب ہوجاتا ہے مگرزمینی حقائق اس وقت مختلف ہیں ایک طرف تحریک انصاف اور مسلم لیگ(ق)کے پاس 190ووٹوں کی واضح اکثریت ہے تو دوسری جانب اپوزیشن کی تمام جماعتوں کو179اراکین کی حمایت حاصل ہے.
سنیئرتجزیہ نگار ‘صحافی و اینکر جنید سلیم کا کہنا ہے کہ آئین وزیراعظم اور وزراءاعلی کو اختیار دیتا ہے کہ وہ اسمبلیاں اس بارے میں آئین کا آرٹیکل112بڑاواضح ہے کہ وزیراعلی کی ایڈوائس کے48گھنٹوں کے اندر گورنر صوبائی اسمبلی کو تحلیل کرنے کا پابند ہے جنید سلیم کے نزدیک مسلم لیگ نون کا تحریک عدم اعتماد جمع کروانے کے اعلان کا مقصد وزیراعلی کو ایڈوائس ارسال کرنے سے روکنا ہے کیونکہ آرٹیکل112میں اس کی وضاحت موجود ہے کہ تحریک عدم اعتماد جمع ہونے کی صورت میں وزیراعلی اسمبلی تحلیل کرنے کی درخواست نہیں دے سکتا .
ادھر اپنے ٹوئٹرپیغام میں وزیراعلی پنجاب چوہدری پرویزالہی نے کہا ہے کہ عمران خان ہمارے لیڈر ہیں اور ہم عمران خان کے ساتھ ہیں ان کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم کی حکومت نے ملک کی معیشت کا جنازہ نکال دیا ہے، ملک بچانے کا نعرہ لگانے والوں نے پاکستان کو تباہی کے دہانے پر پہنچا دیا ہے.


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv