Social

ن لیگ کا پنجاب اسمبلی کی تحلیل روکنے کے لیے 2 آپشنز اکٹھے استعمال کرنے کا امکان

لاہور (نیوزڈیسک) تحریک انصاف کی جانب سے پنجاب اسمبلی کی تحلیل یا اسمبلی سے نکلنے کے اعلان کے بعد ن لیگ سمیت حکمران اتحاد کی جماعتیں متحرک ہو گئیں، ن لیگ کی جانب سے پنجاب اسمبلی کی تحلیل روکنے کے لیے 2 آپشنز اکٹھے استعمال کرنے کا امکان ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق یکم دسمبر کو گورنر کی جانب سے وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہیٰ کو اعتماد کے ووٹ کے لیے کہا جائے گا۔
ایک سے دو گھنٹے کے وقفے سے لیگی ایم پی اے تحریک عدم اعتماد جمع کرائیں گے۔پارٹی قیادت کی جانب سے ہدایات جاری کر دی گئیں۔جبکہ مسلم لیگ ن نے پنجاب اسمبلی کی تحلیل کے معاملے پر اپنے ارکان اسمبلی کو فوری طور پر لاہور پہنچنے کی ہدایت کر دی۔ن لیگ نے اپنے ارکان اسمبلی کو پارٹی سے مکمل رابطے میں رہنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا کہ تمام ارکان پنجاب اسمبلی تاحکم ثانی صوبائی دارالحکومت ہی میں قیام کریں۔

مسلم لیگ ن کی قیادت نے پارٹی عہدے داروں کو اتحادی جماعتوں کے ارکان سے بھی رابطے میں رہنے کی ہدایت کی۔پارٹی قیادت نے متحدہ اپوزیشن سے تعلق رکھنے والے آزاد اراکین پنجاب اسمبلی کو بھی لاہور پہنچنے کی درخواست کر دی ہے۔ مسلم لیگ ن کی اعلٰی قیادت نے مزید کہا کہ ضرورت پڑی تو تمام ارکان کو کسی ایک ہوٹل میں اکٹھا رہنے کی ہدایت بھی کی جا سکتی ہے۔
اسمبلیوں سے استعفیٰ کے اعلان کے بعد حکومت اور اپوزیشن نے آئینی اور قانونی ماہرین سے رابطے تیز کر دیئے ہیں ۔ پنجاب اسمبلی میں عدم اعتماد کے طریقہ کار اور اسمبلی کی تحلیل کے بعد وزیراعلیٰ کے اختیارات پر مشاورت کا عمل جاری ہے۔ذرائع کے مطابق دوران مشاورت اس سوال پر غور ہوا کہ گورنر، وزیراعلی کو آئین کے کس آرٹیکل کے تحت اعتماد کا ووٹ لینے کا کہہ سکتے ہیں ۔
ذرائع کے مطابق آئینی ماہرین کے ساتھ ساتھ اپوزیشن اتحاد کے ایک دوسرے کے ساتھ رابطے شروع ہوگئے ہیں۔ذرائع کے مطابق جمعہ 2 دسمبر کو عمران خان کی زیرصدارت پنجاب کی پارلیمانی پارٹی کا اجلاس اہمیت اختیار کرگیا جو پنجاب کی آئندہ کی سیاست کا تعین کرے گا۔اتحادی جماعت (ق) لیگ کے ارکان بھی اجلاس میں شریک ہوں گے، عمران خان جمعہ سے قبل آئینی ماہرین سے اپنی مشاورت مکمل کرنا چاہتے ہیں۔


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv