
لام آباد (نیوزڈیسک) وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہےکہ ڈالر، گندم اور کھاد پاکستان سے پڑوسی ملک کو اسمگل ہورہی ہے، ان کی اسمگلنگ روکنے کیلئے بارڈر بھی سیل کرنا پڑا تو کردیں گے، ہم گندم اور کھاد منگوا رہے ہیں لیکن یہاں سے اسمگل ہورہی ہے۔ انہوں نے وزیراعظم شہبازشریف کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی مہم چلا رہی ہے کہ اور افواہیں اڑا جارہی ہیں کہ پاکستان ڈیفالٹ کرجائے گا، پہلے کہتے تھے کہ بانڈ ادائیگی نہیں کرسکے گا، اب کہتے ڈیفالٹ کرے گا کچھ کہتے ڈیفالٹ کرگیا ہے، ہمارے دور حکومت میں ملک میں مہنگائی 4.68 فیصد تھی، اشیاء کی مہنگائی 6فیصد اور جی ڈی پی 6.1فیصد تھی، سٹاک مارکیٹ دنیا میں پانچویں نمبر پر تھی، یہ چیزیں پی ٹی آئی کو ورثے میں ملی تھیں، مجموعی قرضہ اور ادائیگیاں 25ہزار ارب تھے، انہوں نے ہر جگہ پرجاکر کہا کہ ہم کرپٹ قوم ہیں، ہم مقروض ہیں اور پھر کہتے تھے کہ پاکستان میں سرمایہ کاری کریں، یہ باتیں سن کر کوئی پاگل ہی ہوگا جو سرمایہ کاری کرتا۔
اب دوبارہ جب وزیراعظم شہبازشریف کو حکومت ملی تو مہنگائی عروج پر تھی، روپے کر بیڑہ غرق تھا، روپے کی قیمت آدھی کردی، ادویات 400فیصد تک مہنگی کردی گئیں۔ عمران خان نے وعدہ کیا تھا کہ میں ٹیکس ڈبل کردوں گا، ن لیگ نے پانچ سال میں ڈبل کیا میں ایک سال میں ڈبل کردوں گا۔ کہتا تھا کہ میں 8ہزار ریونیو اکٹھا کروں گا، لیکن 25ہزار قرضہ ساڑھے تین سال میں 44فیصد تک لے کرگئے، 30ہزار کا قرض ساڑھے 54ہزار پر چھوڑ کر گئے۔
ان کی کوئی تیاری نہیں تھی انہوں نے ایک سال آئی ایم ایف کے پاس جانا ہے یا نہیں اس میں لگا دیا۔ حکومت میں آکر وزیراعظم شہبازشریف کی حکومت نے فیصلہ کیا، ریاست کیلئے سیاست کر قربان کیا۔ عمران خان کی حکومت نے پاکستان کے اعتماد کو توڑا ، دنیا میں آئی ایم ایف فنانشل ڈاکٹر کے طور پر مانا جاتا ہے، دنیا میں کوئی ڈیل نہیں کرتا جب تک آپ ٹریک پر نہ ہوں۔
امریکا کا ڈیبٹ ٹو جی ڈی پی امریکا کا 110فیصد ہے، بہت سارے ترقیاتی ممالک ہیں جن کا ڈیبٹ ٹو جی ڈی پی 100فیصد سے ہے، پاکستان کو بدنام کرنے میں عمران خان سرفہرست ہے، پاکستان کی تاریخ ہے کبھی ہم نے ڈیفالٹ نہیں کیا ،عمران خان کی ڈیفالٹ کی خواہش قبر تک جائے گی لیکن پاکستان ڈیفالٹ نہیں کرے گا،پاکستان کی معیشت کے خلاف بیان بازی دشمن کی ہوسکتی ہے، عمران خان دنیا میں جاکر کہتا تھا ہم مقروض اور کرپٹ ہیں، پھر یہاں آکر کون سرمایہ کاری کرے گا؟ انہوں نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ ڈالر، گندم اور کھاد پاکستان سے پڑوسی ملک کو اسمگل ہورہی ہے، ان کی اسمگلنگ روکنے کیلئے بارڈر بھی سیل کرنا پڑا تو کردیں گے، ہم گندم اور کھاد منگوا رہے ہیں لیکن یہاں سے اسمگل ہورہی ہے۔
انٹربینک میں ڈالر کا ریٹ 224 روپے ہے، جبکہ گرے مارکیٹ میں 10 سے 15 روپے کا فرق ہے اس فرق کی وجہ سے پاکستان سے ڈالر ہمسائے ملک میں اسمگل ہو رہا ہے۔ اسی طرح ہم 6، 7 ہزار میں کھاد منگوا کر23 میں فروخت کر رہے ہیں، لیکن یہ سستی کھاد ایک ہمسایہ ملک اور پھر وہاں سے مشرق وسطیٰ کو اسمگل کی جارہی ہے۔ ہم نے اس کا نوٹس لیتے ہوئے میٹنگ کی ہے، ڈالر، گندم اور کھاد اسمگل کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاؤن کریں گے۔
Comments