
اسلام آباد (نیوزڈیسک) سینیٹراعظم سواتی کی درخواستِ ضمانت پر فیصلہ محفوظ کرنے والے جج کا فیصلہ سنانے سے قبل تبادلہ کر دیا گیا۔اعظم سواتی کی ضمانت پر فیصلہ 16 دسمبر تک موخر کر دیا گیا۔سپیشل جج سنٹرل کورٹ راجہ آصف محمود نے اپنی عدالت کا چارج چھوڑ دیا۔سپیشل جج سنٹرل کورٹ راجہ آصف محمود کو واپس اسلام آباد ہائی کورٹ بھیج دیا گیا۔
جج اعظم خان 3 سال کے لیے اسپیشل جج سنٹرل تعینات ہو گئے۔جج اعظم خان کی ہائیکورٹ نے بطور سپیشل جج سینٹرل تعیناتی کی سفارش کی تھی۔آج اعظم سواتی کیخلاف درج مقدمات ختم کرنے سے متعلق رپورٹس جوڈیشل مجسٹریٹ اینڈ سول جج نصیر آباد کی عدالت میں جمع کرا ئی گئی تھی۔ اعظم سواتی کے وکیل کا کہنا ہے کہ قمبر پولیس نے آئی جی سندھ کے احکامات پر تینوں اضلاع کے مقدمات ختم کئے،لاڑکانہ کے تین اضلاع میں مجموعی طور پر 5 مقدمات ختم کئے گئے۔
اعظم سواتی کا تین روزہ جسمانی ریمانڈ بھی مکمل ہو چکا ہے،اعظم سواتی تاحال قمبر پولیس کی حراست میں ہے۔ پولیس کے مطابق اعظم سواتی کو اسلام آباد پولیس کے حوالے کئے جانے کا امکان ہے۔ قبل ازیں سندھ ہائیکورٹ سرکٹ بینچ نے پولیس کو سینیٹر اعظم سواتی کے خلاف درج مقدمات میں پولیس اور ایف آئی اے کو 11 جنوری تک گرفتار نہ کرنے کا حکم دیتے ہوئے سندھ حکومت،آئی جی سندھ،ڈی آئی جی حیدرآباد اورایف آئی اے کو نوٹسز جاری کردئیے،آئندہ سماعت پر مقدمات کی تفصیل پیش کرنے کا حکم دیا۔
سندھ ہائیکورٹ سرکٹ بینچ کی جانب سے پولیس کو تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی کے خلاف درج مقدمات میں ان کی گرفتاری سے روک دیا، اس حوالے سے درخواستوں کی سماعت جسٹس عدنان الکریم اور جسٹس محمود اے خان پر مشتمل دو رکنی بینچ نے کی۔دوران سماعت سینیٹر اعظم سواتی کے وکیل نے کہا کہ اپنے دلائل میں مؤقف اختیار کیا کہ میرے مؤکل کے خلاف ریجن کے مختلف اضلاع میں مقدمات درج ہیں،ایک معاملے پر متعدد مقدمات کا اندراج سپریم کورٹ کے احکامات کی خلاف ورزی ہے۔
Comments