
اسلام آباد (نیوزڈیسک) وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے روس سے سستا تیل لینے کی تردید کر دی۔بلاول بھٹو نے امریکی ٹی وی کو انٹرویو میں کہا روس سے رعایتی تیل لے رہے ہیں نہ کوشش کر رہے ہیں۔چند روز قبل ہی دورہ روس سے واپسی پر وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک نے کہا تھا کہ روس پاکستان کو رعایتی قیمت پر خام تیل دے گا۔تاہم بلاول بھٹو کے انکشاف کے بعد وفاقی وزراء کے بیانات میں کھلا تضاد سامنے آگیا۔
بلاول بھٹو نے آئی ایم ایف سے اپنی شرائط پر نظرثانی اور معیشت کی بحالی میں مدد کا مطالبہ بھی کیا۔ وزیر خارجہ بلاول بھٹو کے روس سے سستا تیل لینے کی تردید کے بعد پی ٹی آئی کے آفیشل پیج سے حکومت پر تنقید کی گئی۔کہا گیا کہ بلاول بھٹو نے وزیر پیٹرولیم مصدق ملک کے دعوؤں کی تردید کر دی- ایک امریکی غلام عوام کے سامنے کہتا ہے کہ ہم روس سے سستا تیل لیں گے جبکہ دوسرا کہتا ہم اپنے آقاؤں کو ناراض کر کے ایسی گستاخی کبھی نہیں کریں گے۔
۔ امریکی نشریاتی ادارے کو دیے گے انٹرویو میں چئیرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ ہمیں انتہائی مشکل معاشی صورتحال، افراط زر، ایندھن کی قیمتوں کا سامنا ہے۔ تاہم کسی رعایتی توانائی کا تعاقب نہیں کر رہے ہیں اور نہ ہی حاصل کر رہے ہیں، ہمیں انتہائی مشکل معاشی صورتحال اور ایندھن کی قیمتوں کا سامنا ہے، توانائی کےعدم تحفظ کے پیش نظر ہم مختلف راستے تلاش کر رہے ہیں، روس سے جو بھی توانائی ملتی ہے اسے ترقی دینے میں کافی وقت لگے گا۔
یہاں واضح رہے کہ وزیر خارجہ کے بیان کے برعکس کچھ روز قبل وزیر خزانہ اسحاق دار نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ روس سے سستا تیل لینے پر پابندی ہٹ گئی ہے اور کوشش ہے 30 فیصد سستا تیل روس سے مل جائے۔ جبکہ وزیر مملکت برائے پٹرولیم مصدق ملک نے بتایا تھا کہ روس سے موجودہ حکومت نے تیل خریدنے پر بات کی، 20 جنوری تک تیل خریداری کی تفصیلات سامنے آجائیں گی۔
ہم نے حال ہی میں روس کا دورہ کیا اور یہ دورہ ہماری توقعات سے زیادہ کامیاب رہا ہے، روس نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ ہمیں رعایتی نرخوں پر خام تیل دے گا جس پر بات چیت طے ہو گئی ہے، دوسرا یہ طے پایا ہے کہ روس کی طرف سے پاکستان کو ڈیزل بھی رعایتی نرخوں پر فراہم کیا جائے گا اور اتنے ہی ڈسکاؤنٹ پر تیل و گیس ملے گا جتنا ڈسکائونٹ دنیا میں کسی بھی ملک کو مل رہا ہے۔
Comments