
لاہور (نیوزڈیسک) اٹارنی جنرل آف پاکستان اشتراوصاف علی نے کہا ہے کہ اسمبلی تحلیل کرنے کامشورہ دینا وزیراعلی کااختیارہے ،اسمبلیاں توڑنے کے حوالے سے سمری آئی توگورنرز کوآئین کے مطابق مشورہ دوں گا۔
لاہور میں گفتگو کرتے ہوئے اٹارنی جنرل آف پاکستان نے کہاکہ قبل از وقت انتخابات ہونے پرنگران سیٹ اپ بنانا الیکشن کمیشن کااختیار ہے،بروقت انتخابات ہونے پرمشاورت سے نگران سیٹ اپ بنتا ہے، اٹارنی جنرل آف پاکستان نے مزید کہا کہ اسمبلیوں کی آئینی مدت اگست تک ہے، آئینی مدت کے اختتام پر الیکشن لازمی ہوں گے، الیکشن اپنے وقت پرہونا سب کے مفاد میں ہے ،ہمیں مل بیٹھ کرپاکستان کیلئے سوچنا ہوگا، اشتراوصاف علی نے کہا کہ قبل ازوقت اسمبلیاں توڑنے سے ترقیاتی کام رک اور منصوبوں کے اخراجات بڑھ جائیں گے،اس صورتحال میں ڈونر ایجنسیاں بھی پیچھے ہٹ جاتی ہیں،انہوں نے کہا کہ انتخابات کیلئے آئین مشعل راہ ہے،انتخابات سے قبل مردم شماری، نئی حلقہ بندیاں اور ووٹوں کا اندراج آئینی تقاضا ہے، ایک سوال پر اشتر اوصاف علی نے کہا کہ اوورسیز کو ووٹ کا حق دینے میں مشکلات ہیں ،ان کی سیٹیں مختص ہونی چاہئیں،ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ معاشی بگاڑ کا جائزہ لینے کیلئے حقائق و مصالحتی کمیشن بننا چاہیے ،معیشت اونٹ کی طرح جسے نکیل ڈالنا تکنیکی اور مشکل کام ہے ،اٹارنی جنرل آف پاکستان نے کہا کہ اراکین اسمبلی کا کام قانون سازی کرنا ہے، گیس کنکشن اور سفارش کرنا نہیں،حکومت کو اراکین اسمبلی کے صوابدیدی اور سفارشی اختیارات کے خاتمے کاقانون بنانے کا مشورہ دیا ہے،انہوں نے بتایا کہ سبسڈی کی فراہمی کیلئے متبادل ذرائع آمدن پیدا کرنے کی بھی حکومت کو تجویز دی ہے،قانون بنایاجائے کہ آنے والی حکومت جانے والی حکومت کی معاشی پالیسیوں کو تبدیل نہ کرے۔
Comments