
لاہور (نیوزڈیسک) پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین و سابق وزیر اعظم عمران خان پر حملے کی تفتیش میں قانونی ماہرین کی جانب سے خامیوں کی نشاندہی کرتے ہوئے سوالات اٹھا دیئے ۔پولیس ذرائع کے مطابق عمران خان پر حملے کے حوالے سے پی ٹی آئی کی خود ساختہ جے آئی ٹی رپورٹ نے کیس کو کمزور کیا۔نجی ٹی وی کے مطابق قانونی ماہرین کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ حملے کے بعد میڈیکو لیگل کیس مقامی ہسپتال سے نہیں کروایا گیا، واقعہ کے 4روز بعد ایف آئی آر درج کی گئی، ملزم نوید سے ملنے والے اسلحے کا مقدمہ بھی کئی روز بعد درج ہوا۔
قانونی ماہرین کے مطابق معظم جس گولی سے جاں بحق ہوا وہ ایس ایم جی رائفل کی تھی، اس ایس ایم جی رائفل کے دوخول کنٹینر سے کیسے ملی پی ٹی آئی کی جاری جے آئی ٹی رپورٹ میں موقع سے 47گولیاں چلنے کا ذکر کیا گیا۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ ملزم کی ویڈیو جاری کرنے سے شناخت پریڈ کا عمل بھی متاثر ہوا، ہائی پروفائل ملزم کی شناخت پریڈ ہونے تک اسے چہرہ ڈھانپ کر پیش کیا جاتا۔قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایف آئی آر درج ہونے کے 12 روز بعد جے آئی ٹی بنی، تفتیش کے لیے 3بار جے آئی ٹی ارکان کو تبدیل کیا گیا، جے آئی ٹی نے ہی واقعہ کے کئی روز بعد ملزم کو عدالت میں پیش کیا، وزیرآباد میں حملے کے فوری بعد کنٹینر کو سیل بھی نہیں کیا گیا تھا۔
Comments