Social

پشاور فورسز کارروائی انتہائی مطلوب 4 دہشتگرد ہلا ک ، ہینڈ گرنیڈ اور اسلحہ بھی برآمد، سی ٹی ڈی

پشاور (نیوزڈیسک) پشاور میں سکیورٹی فورسز اور سی ٹی ڈی کی کارروائی میں انتہائی مطلوب 4 دہشتگرد ہلاک ہو گئے ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ ملزمان سے ہینڈ گرنیڈ اور اسلحہ بھی برآمد ہوا۔ سی ٹی ڈی، سیکیورٹی فورسز اور پولیس کا علاقے میں سرچ آپریشن جاری ہے۔ سی ٹی ڈی ترجمان کے مطابق کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ اور سیکیورٹی فورسز نے سنگو سربند کے علاقے میں کارروائی کی، سرچ آپریشن کے دوران فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہوا۔
کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کے ترجمان کے مطابق مارے گئے دہشت گردوں کا تعلق کالعدم تنظیم سے ہے، چاروں دہشتگر انتہائی مطلوب تھے۔ قبل ازیں صوبہ خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت میں شہباز خیل پولیس چوکی پر ہفتے کی رات حملے میں ایک پولیس اہلکار جان سے گیا جبکہ ایک مبینہ دہشت گرد اویس مارا گیا۔

لکی مروت پولیس کے مطابق اویس دہشت گردی کے مقدمات میں سی ٹی بنوں اور لکی مروت پولیس کو مطلوب تھے۔

حملے میں زخمی ہونے والے اسسٹنٹ سب انسپکٹر (اے ایس آئی) انیس نے بتایا کہ گذشتہ رات 12 بجے کے قریب دہشت گردوں نے خودکار ہتھیاروں سے چوکی پر حملہ کیا، تاہم پولیس کی جوابی کارروائی میں دہشت گرد اپنا مقصد حاصل کرنے میں ناکام رہے۔ انہوں نے بتایا کہ واقعے کی اطلاع ملتے ہی پولیس کی بھاری نفری موقعے پر پہنچ گئی۔ لکی مروت پولیس کے مطابق اویس کا تعلق لکی مروت کی یونین کونسل عبدالخیل سے ہے، ان کا اسلحہ پولیس نے تحویل میں لے لیا۔
لکی مروت پریس کلب کے صدر غلام اکبر مروت نے بتایا کہ اگست 2022 سے لکی مروت میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ انہوں نے کہا یکم جنوری 2010 کو شاہ حسن خیل والی بال گراؤنڈ میں ایک خودکش حملے کے نتیجے میں 127 افراد جان سے گئے تھے۔ ’یہ ضلعے کی تاریخ کا سب سے بڑا واقعہ تھا۔ گذشتہ شام سے ہی کسی ناخوش گوار واقعے کی اطلاعات تھیں اور وہی ہوا۔
‘ لکی مروت سے سو کلومیٹر دور ڈیرہ اسماعیل خان (ڈی آئی خان) میں بھی جمعرات اور جمعے کی درمیان شب تحصیل کلاچی کی ٹکواڑہ چوکی پر 20 سے زائد دہشت گردوں نے راکٹوں اور خودکار ہتھیاروں سے حملہ کیا تھا۔ تھانہ کلاچی کے محرر محمد خالد نے بتایا کہ دہشت گردوں نے چوکی کو تین اطراف سے راکٹ لانچر، دستی بموں اور جدید خودکار ہتھیاروں سے نشانہ بنایا۔
’تاہم ایک گھنٹے سے زائد وقت تک جاری رہنے والی لڑائی میں دہشت گرد قبضہ کرنے میں ناکام رہے۔ واقعے کے بعد ارد گرد علاقے کچھ مقامات پر خون کے نشانات ملے لیکن کوئی لاش نہیں ملی۔‘ ڈیرہ اسماعیل خان پولیس کے مطابق علاقے کی تاریخ میں پولیس تنصیبات پر یہ سب سے بڑا اور منظم حملہ تھا۔ 2022 پاکستان کے سیکورٹی اہلکاروں کے لیے کافی مہلک ثابت ہوا۔ ا


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv