
اسلام آباد (نیوزڈیسک) سپریم کورٹ نے نیب ترامیم کیس میں ریمارکس دئیے ہیں کہ عمران خان پارلیمنٹ کی بحث کا حصہ بننا چاہتے ہیں نہ ہی اس کے فیصلوں کو مانتے ہیں،ایک شخص کے فیصلوں کی وجہ سے پورا سسٹم منجمد ہو رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ میں نیب ترامیم کیخلاف عمران خان کی درخواست پر سماعت ہوئی،چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دئیے کہ عمران خان کی درخواست میں ٹھوس حقائق نہیں تھے،آئے روز ٹھوس حقائق سامنے آرہے ہیں کہ ترامیم کے بعد مقدمات واپس ہورہے ہیں،اب تک 386 کیسز واپس ہوچکے ہیں۔
جسٹس منصور علی شاہ نے ریمارکس دئیے کہ کیا واپس ہونے والے کیسز کسی اور فورم پر نہیں جا سکتے؟ سپریم کورٹ ایسے شخص کا کیس کیوں سن رہی ہے جو پارلیمنٹ سے باہر ہے؟عمران خان پارلیمنٹ کی بحث کا حصہ بننا چاہتے ہیں نہ ہی اس کے فیصلوں کو مانتے ہیں،عدالت کیوں اس شخص کے کیس کا فیصلہ کرے جو خود پارلیمنٹ کا حصہ بننا نہیں چاہتا؟ وکیل مخدوم علی نے کہا کہ واپس ہونے والے کیسز دیگر فورمز موجود ہیں جہاں چل سکتے ہیں،جی آئی ڈی سی کیس میں عدالت نے قرار دیا کہ حاصل رقم صرف گیس منصوبوں پر خرچ ہو،جی آئی ڈی سی سے حاصل رقم قومی خزانے میں جا کر غائب ہوگئی۔
جسٹس اعجاز الاحسن نے قرار دیا کہ رقم غائب ہونا ہی تو اصل مسئلہ ہے جسے روکنا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ پی ٹی وی کے مطابق 70 کی دہائی میں پاکستان نے چین کو قرض دیا تھا،بدقسمتی ہے کہ عوام کا پیسہ کس کس طرح غائب کیا گیا۔پی آئی اے کبھی دنیا کی بہترین ایئرلائن ہوا کرتی تھی،اب سب لوگ مفاد پرست ہوچکے ہیں،عدالت دوسرے اداروں کا کام کرنے کے بجائے انہیں فعال کرنا چاہتی ہے،آئین پر عملدرآمد کیلئے عدالت ہر ادارے پر نظر رکھ سکتی ہے۔
Comments