
لاہور (نیوزڈیسک) اسپیکر پنجاب اسمبلی سبطین خان کا کہنا ہے کہ میری خواہش ہے آج نگراں وزیراعلٰی کا معاملہ حل ہو جائے،نگراں وزیراعلٰی کیلئے دو،دو نام حکومت اور اپوزیشن کی طرف سے آ گئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سبطین خان نے پنجاب اسمبلی کے احاطے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن دونوں کو نگراں وزیراعلٰی کے معاملے میں ہم آہنگی پیدا کرنی چاہیے،اگر نیت ٹھیک ہے تو نگراں وزیراعلٰی پر فیصلہ پانچ منٹ میں ہو جائے گا۔
میں نہ مانوں والی رٹ لگائی تو معاملہ سیدھا نہیں ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ آج رات 10 بجکر 10 منٹ تک وقت ہے،8 بجے تک نام بھجوا دیں گے،ملک احمد خان نے کس قانون کے تحت کہا کہ نام تبدیل نہیں ہو سکتے،ہم نے آئین کے مطابق چلنا ہے لیکن اگر اس میں لکھا ہے کہ تو نام تبدیل نہیں کریں گے،پنجاب اسمبلی نے کل نام نوٹیفائی کر دئیے ہیں اب تبدیل نہیں ہو سکتے۔
دوسری جانب رہنما مسلم لیگ ن ملک احمد خان نے کہا ہے کہ آئین کے دو آرٹیکل ہیں،ایک 224 اور دوسرا اے 224 ہے،آرٹیکل 224 کہتا ہے کہ کسی ایک نام پر اتفاق ہو سکتا ہے۔گورنر پنجاب نے نگراں وزیراعلٰی کا معاملہ حل نہ ہونے پر اسپیکر پنجاب اسمبلی کو بھیجا،نگران وزیر اعلٰی کے لیے وہی دو نام رکھے لیکن انہوں نے نوید اکرم چیمہ کا نام بھی شامل کر لیا۔
ملک احمد خان نے بتایا کہ اگر معاملہ آج حل نہیں ہوتا اور الیکشن کمیشن کے پاس جاتا ہے تو انہیں چاروں نام پر غور ہوگا۔ انہوں وزیراعلٰی پنجاب پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ چوہدری پرویز الٰہی نگران وزیر اعلٰی کو کیسے نہیں چلنے دیں گے،وزیراعلٰی پنجاب چوہدری پرویز الٰہی کے چاہنے یا نہ چاہنے سے آئینی عمل کیسے رک سکتا ہے؟ انکا کہنا تھا میں نہیں چاہتا تھا کہ عمران خان وزیراعظم بنیں تو کیا وہ نہیں بنے،اس لیے وہی ہو گا جو آئین اور قانون کہتا ہے۔
Comments