Social

قرآن کانسخہ نذر آتش کیے جانے کے بعد سویڈن نیٹو میں شمولیت کے لیے ترکی سے حمایت کی توقع نہ رکھے .صدرطیب اردوغان

انقرہ(نیوزڈیسک) ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان نے سویڈن سے کہا کہ اس کے دارالحکومت سٹاک ہوم میں قرآن کے ایک نسخے کو نذر آتش کیے جانے کے بعد وہ نیٹو میں شمولیت کی اپنی کوشش میں ترکی سے حمایت کی توقع نہ رکھے خیال رہے کہ گذشتہ سال یوکرین اور روس کے درمیان جنگ شروع ہونے کے بعد سویڈن اور فن لینڈ امریکہ اور یورپی ممالک کی فوجی تنظیم نیٹو کی رکنیت حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں.

ان دونوں یورپی ممالک نے نیٹو کی رکنیت کے لیے باقاعدہ درخواست بھی دے رکھی ہے لیکن ترکی نے نیٹو کے رکن کے طور پر اپنے ویٹو پاور کا استعمال کرتے ہوئے ان کی درخواست کو روک دیا تھا ترکی کے اس اقدام کے بعد سے سویڈن میں ترکی کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے. ترک صدر اردوغان نے کہا کہ سویڈن کو اب ہم سے یہ توقع نہیں رکھنی چاہیے کہ ترکی نیٹو میں شمولیت کی اس کی کوششوں میں تعاون کرے گا جن لوگوں نے سفارت خانے کے سامنے ہمارے ملک کی توہین کی ہے، وہ اپنی درخواست کے حوالے سے ہم سے کسی رحم کی توقع نہیں کر سکتے.
واضح رہے کہ سویڈش حکومت نے گذشتہ اتوار کو ہونے والے احتجاج کی اجازت پہلے ہی دے رکھی تھی تاہم مظاہرین کی جانب سے اس بات کو کوئی عندیہ نہیں دیا گیا تھا کہ ان کا منصوبہ بطور احتجاج قرآن کے نسخے کو جلانا تھا اسے مذہب کی توہین قرار دیتے ہوئے اردوغان نے کہا ہے کہ آزادی اظہار کی آڑ میں اس عمل کا دفاع نہیں کیا جا سکتا سویڈن کی حکومت نے بھی اس احتجاج کی مذمت کی ہے سویڈن کے وزیر خارجہ ٹوبیاس بل سٹورم نے اسے خوف پیدا کرنے والا واقعہ قرار دیا.
انہوں نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ سویڈن میں اظہار رائے کی آزادی ہے لیکن اس کا یہ مطلب نہیں کہ میں یہاں کی حکومت یا مظاہرے میں جن جذبات کا اظہار کیا گیا ان کی حمایت کروں‘سویڈن کی حکومت نے اردوغان کے اس بیان پر اپنا ردعمل ظاہر کیا ہے سویڈن کے وزیر خارجہ بل سٹورم نے کہا ہے کہ وہ اس معاملے پر کچھ کہنے سے پہلے اردوغان کے بیان کو پوری طرح سمجھنا چاہتے ہیں.
انہوں نے کہا کہ سویڈن نیٹو کی رکنیت کے معاہدے کا احترام کرے گا جو سویڈن، فن لینڈ اور ترکی کے درمیان طے پایا ہے نیٹو کے سیکرٹری جنرل جینز سٹولٹن برگ نے بھی اس معاملے پر کہا ہے کہ نیٹو ممالک میں اظہار رائے کی آزادی ایک قیمتی چیز ہے اور ایسی کارروائیاں یقینا نامناسب ہیں لیکن یہ خود بخود غیر قانونی نہیں ہو جاتیں. مسلم اکثریتی ملک ترکی نے اس احتجاج کی اجازت دینے کے سویڈش حکومت کے فیصلے کو مکمل طور پر ناقابل قبول قرار دیا ہے صدر طیب اردوغان نے کہا ہے کہ کسی کو بھی مقدس چیزوں کی بے عزتی کرنے کا حق نہیں ہے جب ہم کچھ کہتے ہیں تو پورے خلوص کے ساتھ کہتے ہیں اور جب کوئی ہماری بے عزتی کرتا ہے تو ہم اسے ان کی جگہ دکھاتے ہیں.
ترک وزیر دفاع خلوصی آقار نے بتایا ہے کہ اس فیصلے سے پہلے یہ دیکھا گیا کہ اس نفرت انگیز احتجاج کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی گذشتہ دنوں سویڈن کے سینیئر وزرا کے انقرہ پہنچنے کے بعد یہ امیدیں پیدا ہونے لگی تھیں کہ سویڈن جلد ہی نیٹو ممالک کا رکن بن سکتا ہے ترکی پہلے ہی نیٹو کا رکن ہے لہذاوہ کسی دوسرے ملک کو نیٹو کا رکن بننے سے روکنے میں کامیاب ہے.


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv