
اسلام آباد (نیوزڈیسک) پاکستان پیپلز پارٹی اتحادیوں کی جانب سے منانے کی کوششوں کے برعکس ضمنی انتخابات میں حصہ لینے کے فیصلے پر ڈٹ گئی۔اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق اتحادیوں کی پی پی کو منانے کی کوشش ناکام ہو گئی ہے۔پیپلز پارٹی ضمنی انتخابات میں حصہ لینے کے فیصلے پر ڈٹ گئی اور اتحادیوں کو دو ٹوک جواب دے کر کہا گیا ہے کہ وہ پی ڈی ایم اتحاد کا حصہ نہیں رہے ہیں۔
پیپلز پارٹی نے موقف پیش کیا ہے کہ وہ پی ڈی ایم قیادت کے فیصلے ماننے کے پابند نہیں اور اپنے فیصلے کرنے میں مکمل آزاد ہیں۔پی پی کا کہنا ہے کہ ان سے پی ڈی ایم قیادت نے ضمنی الیکشن کے بائیکاٹ کے فیصلے پر مشاورت نہیں کی اگر وہ مشورہ کرتی تو ضرور اس حوالے سے سوچتے۔مولانا فضل الرحمن پی پی قیادت کو قائل کرنے کے لیے کئی ملاقاتیں کر چکے ہیں۔
اتحادی رہنماؤں کے ذریعے پی پی قیادت کو پیغامات بھجوائے گئے ہیں۔پی پی ذرائع کا کہنا ہے کہ پارٹی قیادت نے الیکشن لڑنے کا فیصلہ پارٹی رہنماؤں کے دباؤ پر کیا۔قیادت پر ضمنی الیکشن لڑنے کے لیے پارٹی کا دباؤ ہے۔دوسری جانب سابق وزیر خارجہ اور پی ٹی آئی کے سینئر رہنما شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ قومی اسمبلی کی 33 نشستوں پر ضمنی انتخابات میں عمران خان ہی امیدوار ہوں گے۔
انہوں نے کہا کہ تمام حلقوں میں عمران خان امیدوار ہوں گے اور وہاں سے ڈی نوٹیفائی ہونے والے ارکان اسمبلی بطور کورنگ امیدوار اپنے کاغذات جمع کروائیں گے۔ ان کا کہنا تھاکہ تحریک انصاف سیاسی میدان میں موجود رہے گی، قوم ہمارے ساتھ ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سیکرٹری جنرل اسد عمر کی زیرصدارت اجلاس ہوا جس میں قومی اسمبلی کے ضمنی الیکشن میں پارٹی کے لائحہ عمل پر غور کیا گیا۔
اجلاس میں ضمنی الیکشن میں حصہ لینے والے امیدواروں کے ناموں پر غور کیا گیا، ضمنی الیکشن میں پی ٹی آئی کے چئیرمن عمران تمام حلقوں سے الیکشن لڑیں گے یا نہیں تاحال فیصلہ نہ ہوسکا۔ اجلاس میں ضمنی الیکشن کے حلقوں میں پہلے سے جیتے ہوئے امیدوران کو ٹکٹ دینا ہے یا ردوبدل کرنا ہے کے معاملات پر غور کیا گیا ہے۔ پارٹی قیادت کو اپنی اپنی تجاویز دو روز میں مکمل کرنے کی ہدایات کی گئی ہے، ضمنی الیکشن کے حلقوں میں کس کو لانا ہے اور کس کو نہیں حتمی فیصلہ عمران خان کریں گے۔
Comments