
لاہور (نیوزڈیسک) پی ڈی ایم حکومت کے دوران ملک میں کرپشن مزید بڑھ گئی۔ تفصیلات کے مطابق ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی جانب سے پاکستان میں کرپشن کی صورتحال کے حوالے سے تازہ ترین رپورٹ جاری کی گئی ہے، جس کے مطابق ملک میں پی ڈی ایم حکومت کے پہلے سال یعنی 2022 میں کرپشن مزید بڑھ گئی۔ رپورٹ کے مطابق کرپشن میں اضافہ 10 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا، سی پی آئی انڈیکس مزید گر کر 28 سے 27 ہو گیا، یعنی گزشتہ سال کے دوران کرپشن میں مزید اضافہ ہوا، پاکستان دنیا کا 41 واں کرپٹ ترین ملک قرار دے دیا گیا۔
کرپشن پرسیپشن انڈیکس میں ایک درجے مزید تنزلی کے بعد کرپشن والے 180ممالک میں پاکستان کا نمبر 140واں نمبر ہے۔ اس حوالے سے چیئرمین ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل پاکستان جسٹس (ر) ضیا پرویز نے رپورٹ پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ دیکھنا حوصلہ افزا ہے کہ قانون کی حکمرانی کے انڈیکس 2022 میں پاکستان کے اسکور میں ایک درجے بہتری آئی ہے۔
جمہوریت اور شہری آزادی کے لحاظ سے پاکستان کے اسکور میں ایک پوائنٹ کی کمی کے بعد مجموعی اسکور 100 میں سے 27 پر آگیا ہے جو گزشتہ برس 100 میں سے 28 تھا۔
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے تجویز دی کہ پاکستان کو کڑی نگرانی کرنے، اختیارات بانٹنے، معلومات کے اشتراک اور اس تک رسائی کے حق کو برقرار رکھنے، لابنگ کو منظم کرکے اور فیصلہ سازی تک کھلی رسائی کو فروغ دے کر نجی اثر و رسوخ کو محدود کرنے اور بین الاقوامی سطح پر کرپشن کا مقابلہ کرنے کے حوالے سے اقدامات کرنے چاہئیں۔ انڈیکس 2022 سے پتا چلتا ہے کہ دنیا کے بیشتر ممالک کرپشن سے لڑنے میں ناکام رہے ہیں، 95 فیصد ممالک نے 2017 کے بعد سے بہت کم یا کوئی بہتری ظاہر نہیں کی۔
گلوبل پیس انڈیکس سے پتہ چلتا ہے کہ دنیا مسلسل کم پٴْرامن جگہ بنتی جا رہی ہے، پرتشدد واقعات اور بدعنوانی کے درمیان واضح تعلق نظر آتا ہے کیونکہ اس انڈیکس میں سب سے کم اسکور کرنے والے ممالک کرپشن انڈیکس (سی پی آئی) میں بھی بہت کم اسکور کرتے ہیں۔ سی پی آئی میں 180 ممالک اور خطوں کو ان کے عوامی شعبے کی بدعنوانی کی سطح کے لحاظ سے صفر (انتہائی بدعنوان) سے 100 (انتہائی صاف) کے پیمانے پر درجہ بندی دی گئی ہے۔
سی پی آئی کی عالمی اوسط مسلسل گیارہویں سال 43 پر برقرار ہے اور دو تہائی سے زائد ممالک (جن میں بدعنوانی کا سنگین مسئلہ ہے) کا اسکور 50 سے کم ہے۔رواں برس انڈیکس میں ڈنمارک 90 اسکور کے ساتھ سرفہرست ہے، فن لینڈ اور نیوزی لینڈ دونوں 87 ویں نمبر پر ہیں، مضبوط جمہوری ادارے اور انسانی حقوق کا احترام بھی ان ممالک کو گلوبل پیس انڈیکس کے مطابق دنیا میں سب سے زیادہ پرامن ممالک کی قہرست میں شمار کے قابل بناتا ہے۔
طویل تنازعات میں گھرے جنوبی سوڈان (13)، شام (13) اور صومالیہ (12) اسکور کے ساتھ سی پی آئی کے انتہائی نچلے درجے پر موجود ہیں۔26 ممالک (جن میں قطر 58، گوئٹے مالا 24 اور برطانیہ 73 اسکور کے ساتھ شامل ہیں) رواں برس تاریخ کی کم ترین سطح پر آگئے ہیں، 10 ممالک نے 2017 سے اپنے سی پی آئی اسکور میں نمایاں کمی ظاہر کی ہے، ان میں لکسمبرگ (77)، کینیڈا (74)، برطانیہ (73)، آسٹریا (71)، ملائیشیا (47)، منگولیا (33)، پاکستان (27)، ہونڈوراس (23)، نکاراگوا (19) ) اور ہیٹی (17) شامل ہے۔اسی عرصے کے دوران 8 ممالک نے اپنے سی پی آئی اسکور میں بہتری ظاہر کی ہے، ان میں آئرلینڈ (77)، جنوبی کوریا (63)، آرمینیا (46)، ویتنام (42)، مالدیپ (40)، مالڈووا ، انگولا (33) اور ازبکستان (31) شامل ہے۔
Comments