
اسلام آباد (نیوزڈیسک) وفاقی وزیرداخلہ رانا ثناءاللہ نے کہا ہے کہ دہشتگردی کیخلاف جنگ لڑنے کی پالیسی حکومت نہیں پارلیمنٹ دے گی، وزیراعظم، آرمی چیف اور ڈی جی آئی ایس آئی بھی پارلیمنٹ میں آئیں گے، کالعدم تنظیم کے لوگوں کو معاف کرنے کی پالیسی غلط ثابت ہوئی، پی ٹی آئی حکومت نے ایسے لوگوں کو چھوڑا جن کو سزائے موت ہوچکی تھی۔
انہوں نے قومی اسمبلی میں پالیسی بیان دیتے ہوئے کہا کہ پچھلی حکومت نے پالیسی بنائی جو پرامن ہیں ان کو واپس آنے دیا جائے، اسی پالیسی کی آڑ میں اگر چاہوں تو اس وقت کی حکومت کو موردالزام ٹھہرا سکتا ہوں، ایسے لوگوں کو بھی چھوڑا گیا جن کو سزائے موت ہوچکی تھی۔ میں سمجھتا ہوں اس کے بارے دوبارہ اور نئے سرے سے وزیراعظم ، عسکری قیادت ایوان کو اعتماد میں لے، حکومت اپنے طورپر پالیسی مرتب کرے گی تو ماضی کی حکومت کی طرح غلطیوں کا خمیازہ بھگتنا پڑےگا، اگر پارلیمنٹ پالیسی بنائے گی تو پھر غلطی نہیں ہوگی۔
کل کے دہشتگرد واقعے پرکل بریفنگ دی گئی تو وزیراعظم کا یہی سوال تھا کہ ریڈزون اور حساس علاقے میں یہ دہشتگرد واقعہ کیسے ممکن ہوا،وہاں پر فیملیز بھی رہتی ہیں، آئی جی خیبرپختونخواہ نے خدشے کا اظہار کیا کہ ان کا خیال ہے کہ فیملی یہاں رہائش پذیر ہیں ان میں سے کسی نے سہولتکاری کا کام کیا ہوگا۔ کالعدم ٹی ٹی پی خراسانی گروپ نے ذمہ داری قبول کی، 100 شہادتیں ہوچکی ہیں، شہادتوں میں اضافے کا خدشہ ہے، 216 زخمیوں میں 27 کی حالت تشویشناک ہے۔
ریسکیو آپریشن مکمل ہوچکا ہے، یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ دھماکہ کرنے والا ایک ہی خودکش تھا، دہشتگرد وہاں کیسے پہنچا ، سکیورٹی ایجنسیز حقائق کے قریب پہنچ چکے ہیں، جیسے ہی پوری تفصیلات آجائیں گی تو وزیراعظم پالیسی بیان دیں گے۔ یہ واقعہ پاکستان اور پوری قوم کے خلاف ہے۔
Comments