
اسلام آباد (نیوزڈیسک) وزیر اعظم شہباز شریف نے ریسکیو ٹیمیں ترکیہ بھیجنے کی ہدایت جاری کر دی۔ دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی تمام دستیاب وسائل کو متحرک کر رہی ہے۔ ترجمان دفترخارجہ کے مطابق انقرہ میں ہمارا مشن متعلقہ ترک حکام کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہے، زلزلے کی آفت کے بعد بحالی اور تعمیر نو کے مراحل میں ترکیہ کے ساتھ کام جاری رکھیں گے۔
تربیت یافتہ اربن سرچ، ریسکیو ٹیموں کو آلات، ادویات کے ساتھ ترکیہ روانہ کیا جا رہا ہے۔ اس سے قبل وزیر اعظم شہباز شریف نے ترک صدر رجب طیب اردوان کو فون کر کے زلزلے سے ہونے والی تباہی پر اظہار افسوس کیا۔ وزیر اعظم شہباز شریف نے اپنی گفتگو میں کہا قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر بے حد رنجیدہ ہیں، غمزدہ خاندانوں سے دلی ہمدردی اور تعزیت کرتے ہیں، آزمائش کی گھڑی میں پاکستان اپنے بھائی ترکیہ اور اسکے عوام کے ساتھ ہے۔
وزیر اعظم نے مزید کہا کہ زلزلے کی تباہی سے نمٹنے میں پاکستان ترکیہ کی حکومت اور عوام کے ساتھ بھرپور تعاون کرے گا، موسمیاتی تبدیلیوں کی تباہی کی شدت بڑھ رہی ہے، قدرتی آفات اور موسمیاتی تباہی کسی سرحد، خطے اور مخصوص قوم تک محدود نہیں۔ گفتگو کے دوران شہباز شریف نے جاں بحق افراد کی مغفرت ، اہل خانہ کیلئے صبر جمیل اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی، صدر رجب طیب اردوان نے حمایت پر وزیراعظم شہبازشریف کا شکریہ ادا کیا اور کہا آپ کے اور پاکستانی عوام کے جذبات کی قدر کرتا ہوں۔
فرانسیسی خبررساں ادارے کے مطابق ترکیہ میں ایمرجنسی سروس کے اہلکاروں نے بتایا کہ ترکیہ کے جنوب مشرقی علاقوں میں پیر کی صبح کو زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے جن کی شدت ریکٹر سکیل پر 7.8ریکارڈ کی گئی۔ زلزلے کا مرکز صوبہ کہرامان مراش کے ضلع پزارجک میں 7کلومیٹر کی گہرائی میں تھا۔ ترکی کے مختلف علاقوں میں زلزلے کے بعد آدھے گھنٹے تک آفٹر شاکس بھی محسوس کیے گئے اور کئی عمارتیں زمین بوس ہوگئیں۔
ترک صدر طیب ادگان کا کہنا ہے کہ ترکیہ میں زلزلے سے اموات کی تعداد 912 ہو گئی۔زلزلے سے 2 ہزار سے زائد عمارتیں متاثر ہوئیں، ترکیہ میں زلزلے سے 5 ہزار سے زائد افراد زخمی ہوئے۔ 2440 لوگوں کو اب تک ریسکیو کیا گیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ زلزلے کے بعد 45 ممالک نے مدد کی پیشکش کی ہے۔تاریخ کے بدترین زلزلے سے نمٹنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ فی الحال زلزلے سے ہونے والے نقصان کا اندازہ نہیں لگا سکتے۔
ہماری پہلی ترجیح ملبے تلے دبے لوگوں کو نکالنا ہے۔ترکی اور شام میں امدادی کارکن ملبے کے نیچے سے زندہ افراد کو نکالنے کے لیے کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ترک صدر رجب طیب اردوآن نے ٹوئٹر پر کہا، 'میں ان تمام ترک شہریوں کے لیے اپنی طرف سے نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں جو زلزلے سے متاثر ہوئے ہیں۔ ہمیں امید ہے کہ ہم جلد از جلد اور کم سے کم نقصان کے ساتھ مل کر اس آفت سے نکل آئیں گے۔‘‘ اس زلزلے کے جھٹکے لبنان، قبرص اور مصر تک بھی محسوس کیے گئے۔
Comments