
اسلام آباد (نیوزڈیسک) صارفین کو زور دار بجلی کے جھٹکا دینے کی تیاری،آئی ایف ایم کے پیشگی اقدامات پر عملدرآمد کا آغاز ہو گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق آئی ایم ایف نے مختلف سیکٹر میں سبسڈی ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا جس کے تناظر میں بجلی کے بلوں پر سبسڈی ختم کرنے پر کام شروع ہو گیا ہے،مارچ میں بجلی کے بل اضافی سرچارج کے ساتھ موصول ہوں گے۔
ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ مارچ میں موصول بجلی بلوں پر اضافی سرچارج 3 روپے 21 پیسے فی یونٹ سے 18 روپے تک ہوں گے،جون تک بجلی کی قیمت 23 روپے 39 پیسے فی یونٹ کر دی جائے گی۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ،گیس سیکٹر میں گردشی قرض کو صفر کرنا ہے،بجلی اور گیس کے نقصانات کم کرنا ہماری ضرورت ہے۔
توانائی کے شعبے میں اصلاحات طے کی جائیں گی، گیس اور بجلی سیکٹر میں اصلاحات کابینہ کی منظور ی سے کی جائیں گی،کوشش ہوگی غریب طبقے پر براہ راست بوجھ نہ پڑے،بجلی 3 ہزار ارب کی بنتی ہے اور وصولی 1200 ارب کی ہوئی۔ انکا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف معاہدے کے تحت 170 ارب کے نئے ٹیکس لگانا ہوں گے،نئے ٹیکس لگانے کیلئے منی بجٹ لانا ہو گا۔ڈیزل پر پیٹرولیم ڈیویلپمنٹ لیوی 40 سے 50 کی جائے گی،کوشش ہو گی کہ غریب طبقے پر براہ راست بوجھ نہ پڑے۔
آئی ایم ایف مشن سے مذاکرات ہو گئے ہیں،مذاکرات میں ہر معاملے پر اتفاق ہوگیا ہے،آئی ایم ایف کا ڈرافٹ مل گیا ہے جس کا جائزہ لیں گے۔ جائزے کے بعد پاکستان کو ایک ارب 20 کروڑ ڈالر ملنے کا امکان ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ پیر کو آئی ایم ایف مشن کے ساتھ ورچوئل میٹنگ ہو گی۔ انہوں نے بتایا کہ آئی ایم ایف مشن نے واشنگٹن واپس جانا تھا،عمران خان کے آئی ایم ایف سے کیے گئے معاہدے پر شہباز حکومت عمل کر رہی ہے،ہم معاہدے کو پورا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں،10 دن بات چیت ہوتی رہی اور گورنر اسٹیٹ بینک اس کا حصہ تھے۔
Comments