
فیصل آباد (نیوزڈیسک) سینئر لیگی رہنما اور وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ اگر یہ دھمکی نہ دیتا تو ہم نے مستعفی ہو کر الیکشن کرانے کا فیصلہ کر لیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ فری اینڈ فئیرالیکشن کرانے کی ذمہ داری الیکشن کمیشن کی ہے، اگر الیکشن ہوں گے تو انشاللہ ہم تیار ہیں، حالیہ فیصلے سے پی ڈی ایم حکومت یا ن لیگ کا کوئی سروکارنہیں۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما رانا ثنا اللہ نے کہا کہ گورنر کے پی نے جو خط لکھا وہ ان کی ایک رائے ہے، ہم الیکشن میں حصہ لینے کیلئے بطور سیاسی جماعت تیار ہیں تاہم انہوں نے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ الگ الگ الیکشن ہوئے تو اس سے سیاسی انتشار بڑھے گا، ہماری رائے ہے کہ الیکشن ایک ساتھ ہوں تو صاف شفاف ہوں گے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے سینئر رہنما فواد چوہدری نے نجی ٹی وی چینل اے آر وائے پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عدالت نے الیکشن کمیشن کو کہہ دیا ہے کہ الیکشن کمیشن پرسوں تک الیکشن کی تاریخ اور شیڈول جاری کرے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ ہم تو پہلے دن سے کہہ رہیں کہ سوائے اس کے آپ مارشل لا لگا دیں اور کوئی گنجائش ہی نہیں ہے کہ الیکشن کو ملتوی کیا جا سکے۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے مطابق گورنر کی جانب سے الیکشن کی تاریخ دینا لازم ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج لاہور ہائیکورٹ نے ہمارے موقف کی توثیق کی ہے۔ فواد چوہدری نے حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ انہوں نے آئین کے ساتھ کھلواڑ کیا۔
واضح رہے کہ لاہور ہائیکورٹ میں پنجاب میں انتخابات کروانے کی درخواست پر سماعت ہوئی ، پی ٹی آئی رہنما اسد عمر، شہباز گِل، فواد چوہدری، سبطین خان اور اسلم اقبال کمرہ عدالت میں موجود تھے۔ گورنر پنجاب بلیغ الرحمان کی جانب سے جمع کرائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ جب گورنر اسمبلی تحلیل کرے تو الیکشن کی تاریخ دینا اس کی آئینی ذمے داری ہے، گورنر نے الیکشن کمیشن کے اختیار میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی۔
گورنر پنجاب نے درخواست جرمانے کے ساتھ خارج کرنے کی استدعا کرتے ہوئے اپنے جواب میں مزید کہا تھا کہ درخواست گزار متاثرہ فریق نہیں ہے، گورنر آئین اور قانون کے مطابق فرائض انجام دے رہے ہیں۔ جسٹس جواد حسن نے ریمارکس میں کہا کہ ہمیں منطق سے چلنا ہوگا، پہلے دیکھنا ہو گا کہ لارجر بینچ کی ضرورت ہے یا نہیں۔ الیکشن کمیشن کے وکیل نے جواب جمع کرانے کے لئے عدالت سے وقت مانگ لیا۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ میرا بطور وکیل کل ہی تقرر ہوا ہے، میں نے عدالت کے حکم بھی نہیں دیکھے اور جواب بھی تیار نہیں کیا۔ جسٹس جواد حسن نے کہا کہ الیکشن 90 دن میں کرانے سے متعلق عدالتی نظائر بھی ہیں۔ الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ الیکشن ہم نے کرانے ہیں لیکن تاریخ گورنر نے دینی ہے، ضمنی الیکشن کی تاریخ الیکشن کمیشن نے دینی ہوتی ہے، لیکن جنرل الیکشن کی تاریخ دینے کے اختیار میں قانون مختلف ہے۔
Comments