
راولپنڈی (نیوزڈیسک) ضمنی الیکشن کے لیے سابق وزیر داخلہ شیخ رشید احمد کے کاغذات نامزدگی منظور کرنے کا فیصلہ الیکشن کمیشن میں چیلنچ کر دیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق حلقہ این اے 62 امیدوار عظمت مبارک ایڈووکیٹ نے کاغذات کو چیلنج کیا ہے، درخواست گزار نے موقف اختیار کیا ہے کہ شیخ رشید پر سنگین نوعیت کے الزمات ہیں اور انہوں نے اثاثے مکمل طور پر ظاہر نہیں کیے، آر او نے درست جانچ پڑتال نہ کرکے الیکشن کمیشن کے صاف شفاف، آزادانہ اور غیر جانبدارانہ الیکشن پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے کیوں کہ شیخ رشید پر متعدد کریمنل کیسز درج ہیں، کوئی امیدوار اگر فوجداری مقدمات میں ملوث ہے تو الیکشن نہیں لڑ سکتا۔
درخواست گزار کا کہنا ہے کہ شیخ رشید خود مستعفی ہوئے تو پھر اسمبلی کا الیکشن لڑنے کا اعلان کس بنیاد پر کر رہے ہیں؟ جب کہ ہائیکورٹ نے عمل روک دیا ہے، شیخ رشید عوام کے جذبات سے کھیل کر ہمدردیاں حاصل کرکے مخالف امیدواروں کے لیے سکیورٹی رسک بن رہے ہیں، مری اسلام آباد کے علاوہ دیگر شہروں میں بھی شیخ رشید کے خلاف مقدمات درج ہیں جب کہ لال حویلی کی ملکیت کا ثبوت بھی نہیں ہے، اداروں سے آر او نے جانچ پڑتال نہیں کروائی، اسکروٹنی کے عمل میں امیدوار کا پیش ہونا مقررہ وقت پر ضروری ہے، شیخ رشید کے نامزدگی کاغذات کی منظوری سے دباؤ کا تاثر نظر آتا ہے، اس لیے درخواست مسترد ہونے پر الیکشن ٹربیونل اور ہائی کورٹ بھی جائیں گے۔
خیال رہے کہ قومی اسمبلی کے 33 حلقوں میں ضمنی انتخابات کیلئے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی منظور ہونے کا سسلسہ جاری ہے، آصف زرداری پر الزام لگانے کے مقدمے میں گرفتار سربراہ عوامی مسلم لیگ شیخ رشید کے کاغذات نامزدگی بھی منظور ہو گئے، شیخ رشید کے کاغذات نامزدگی این اے 62 راولپنڈی سے منظور ہوئے۔ ریٹرننگ آفیسر نوشین اسرار نے شیخ رشید کے کاغذات نامزدگی مںظور کیے، ریٹرننگ آفیسر نے کہا کہ تاحال شیخ رشید کے کاغذات نامزدگی درست ہیں اور کسی نے اس پر اعتراض نہیں اٹھایا جب کہ سپرینٹنڈنٹ جیل نے سکیورٹی وجوہات کی بنا پر شیخ رشید کو ریٹرننگ آفیسر کے سامنے پیش کرنے سے معذرت کی۔
Comments