ریاض (نیوزڈیسک) سعودی عرب نے ریاض میں دنیا کے سب سے بڑے شہری مرکز کی تعمیر کا اعلان کیا ہے، جس کے لیے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے نیو مربع ڈیولپمنٹ کمپنی قائم کردی، جو 2030ء تک دارالحکومت میں تعمیر کیے جانے والے اس جدید ترین شہری مرکز کی تعمیر و ترقی کی نگرانی کرے گی۔ عرب میڈیا کے مطابق سعودی ولی عہد کی سربراہی میں بننے والی کمپنی ریاض میں دنیا کا سب سے بڑا جدید شہری مرکز تیار کرے گی، اس کو پائیداری پرتوجہ مرکوز کرتے ہوئے تعمیر کیا جائے گا، اس میں سرسبز علاقے، پیدل چلنے اور سائیکل چلانے کے مخصوص راستے شامل ہوں گے جو فعال طرزِزندگی کو فروغ دینے کی کوشش کریں گے، اس میں ایک میوزیم، ایک ٹیکنالوجی اور ڈیزائن یونیورسٹی، ایک کثیرالمقاصد شاندار تھیٹر اور 80 سے زیادہ تفریحی اور ثقافتی مقامات بھی شامل ہوں گے۔
بتایا گیا ہے کہ یہ منصوبہ مملکت کے ویژن 2030ء کے اہداف کے تحت تیار کیا جا رہا ہے اور ریاض کے شمال مغرب میں شاہ سلمان اور شاہ خالد شاہراہوں کے چوراہے پر ایک کروڑ نوے لاکھ مربع میٹر کے علاقے میں واقع ہوگا، جس سے غیرتیل جی ڈی پی میں 48 ارب ڈالرکا اضافہ ہونے کی توقع ہے، منصوبے سے 3 لاکھ براہ راست اور بالواسطہ ملازمتیں پیدا ہوں گی۔
معلوم ہوا ہے کہ اس منصوبے میں 1 لاکھ 04 ہزار سے زیادہ رہائشی یونٹس، 9 ہزار ہوٹلوں کے کمرے، 9 لاکھ 80 ہزار مربع میٹر سے زیادہ کاروباری مراکز کی جگہ، 14 لاکھ مربع میٹر دفاترکی جگہیں، تفریحی سرگرمیوں کے لیے 6 لاکھ 20 ہزار مربع میٹر اور کمیونٹی سہولیات کے لیے 18 لاکھ مربع میٹر رقبہ مختص کیا جائے گا، اس میں 15 منٹ کے شہرکے تصور کو شامل کیا جائے گا، جس کے تحت اس میں رہنے، کام کرنے اور تفریحی مقامات اس کے رہائشیوں کے لیے صرف 15 منٹ میں آسانی سے قابل رسائی ہوں گے۔
منصوبے کی دستیاب معلومات بتاتی ہیں کہ اس جدید شہرکے اہم منصوبوں میں سے ایک ’مکعب‘ ہے، اسے جدید ترین ٹیکنالوجیز پر مشتمل ایک تاریخی سنگ میل قرار دیا گیا ہے، اس کی اونچائی 400 میٹر، چوڑائی 400 میٹر اور لمبائی 400 میٹر ہوگی، یہ مبینہ طور پر جدید نجدی آرکیٹیکچرل اسٹائل سے متاثر ہے اورجدید ترین ہولوگرافکس کے ساتھ ڈیجیٹل اور ورچوئل ٹیکنالوجی کے ذریعے تخلیق کردہ تجربہ پیش کرنے والی دنیا کی پہلی شاندارمنزل بنے گا، مکعب میں سرپل بیس کے اوپرایک ٹاور شامل ہوگا، اسے پریمیم مہمان نوازی کی منزل کے طور پر تیارکیا جا رہا ہے، اس میں رہائشی اور ہوٹل یونٹوں، تجارتی مقامات اور تفریحی سہولیات کے ساتھ خوردہ کاروباری، ثقافتی اور سیاحتی مقامات کی ایک بڑی تعداد موجود ہوگی۔
Comments