Social

انتخابی مہم میں اے آئی ٹیکنالوجی کالزاستعمال کرنے پر صدر بائیڈن کے سیاسی مشیر کے خلاف فردجرم عائد.اٹارنی جنرل نیو ہیمپشائر

واشنگٹن(نیوزڈیسک) ریاست لیوزیانا کے ایک سیاسی مشیر پر امریکہ کے صدر جو بائیڈن کی نقلی آواز میں روبوکالز کر نے پر فرد جرم عائد کی گئی ہے جس میں وہ نیو ہیمپشائر کے ڈیموکریٹک پرائمری انتخابات میں لوگوں کو ووٹ دینے سے منع کر رہے ہیں یہ بات نیو ہیمپشائر کے اٹارنی جنرل کے دفتر نے بتائی ہے.

اے آئی ٹیکنالوجی کے ذریعے کمپیوٹر کی مدد سے کی جانے والی ایک ایسی کال ہوتی ہے جس میں بڑی تعداد میں لوگوں کو ان کے ٹیلی فون پر ایک ساتھ ریکارڈ شدہ پیغام بھیجا جاتا ہے اس طرح کی روبوکالز عمومااشتہاری مقاصد کے لیے استعمال ہوتی ہیں صدر بائیڈن کی نقلی آواز میں یہ کال نیو ہمپشائر کے ہزاروں باشندوں کو موصول ہوئی تھیں جس کے بعد ایک سیاسی مشیر اسٹیون کریمر پرجن کی عمر 54 سال ہے، ووٹروں پر دباو ڈالنے اور امیدوار کا جعلی روپ دھارنے سے منسلک 13 دفعات عائد کی گئی ہیں.

اس واقعہ کے بعد فیڈرل کمیونیکیشن کمیشن(ایف سی سی) نے یہ تجویز پیش کی ہے کہ ان روبوکالز پر 60 لاکھ ڈالر جرمانہ عائد کیا جائے جس میں آرٹیفیشل انٹیلی جینس اور ڈیپ فیک آڈیو ریکارڈنگ کی مدد سے صدر بائیڈن کی آواز کی نقل تیار کی گئی ایف سی سی کا کہنا ہے کہ اس کے قوانین فون کرنے والے کی شناخت سے متعلق غلط معلومات کی ترسیل سے روکتے ہیں. آئی سی سی نے یہ بھی تجویز دی ہے کہ مبینہ روبوکالز بھیجنے پر لنگو ٹیلی کام پر 20 لاکھ ڈالر کا جرمانہ لگایا جائے واشنگٹن میں اس بارے میں تشویش میں اضافہ ہو رہا ہے کہ نومبر میں ہونے والے صدارتی اور کانگریس کے انتخابات میں آرٹیفیشل انٹیلی جینس سے تیار کردہ مواد ووٹروں کو گمراہ کر سکتا ہے کچھ سینیٹرز نومبر سے پہلے کوئی ایسی قانون سازی کرنا چاہتے ہیں جو انتخابات کی شفافیت کو آرٹیفیشل انٹیلی جینس سے درپیش خطرات سے نمٹ سکے.
امریکی نشریاتی ادارے کے مطابق اٹارنی جنرل جان فارمیلا کا کہنا ہے کہ نیو ہیمپشائر یہ یقینی بنانے کے لیے پرعزم ہے کہ اس کے انتخابات غیر قانونی مداخلت سے پاک ہوں اور اس معاملے میں ہم اپنی تحقیقات جاری رکھے ہوئے ہیں فارمیلا یہ توقع رکھتے ہیں کہ ریاستی حکومت اور وفاق کے اقدامات کے ذریعے ان سب کو جو انتخابات میں دخل اندازی کا سوچ سکتے ہیں، خواہ وہ آرٹیفیشل انٹیلیجینس کے استعمال سے ہو یا کسی اور طریقے سے ہو، روک تھام کا سخت پیغام ملے گا.
فیڈرل کمیونیکیشن کمیشن کی چیئر وومن جیسیکا روزن ورسل نے یہ تجویز دی کہ ریڈیو اور ٹیلی ویژن پر دونوں امیدواروں کی جانب سے جاری ہونے والے سیاسی اشتہارت میں شامل آرٹیفیشل انٹیلی جینس سے تیار کردہ مواد کو ظاہر کیا جائے، لیکن مصنوعی ذہانت سے تیار کردہ مواد پر پابندی نہ لگائی جائے ایف سی سی نے کہا ہے کہ انہیں توقع ہے کہ 2024 کے انتخابات کے سیاسی اشتہارات میں آرٹیفیشل انٹیلی جینس کا ایک نمایاں کردار ہو گا.
ایف سی سی نے گمراہ کرنے والے ڈیپ فیک سے متعلق جن امکانی چیزوں کی نشاندہی کی ہے، ان میں تبدیل شدہ تصویریں اور ویڈیوز،یا آڈیو ریکارڈنگز شامل ہیں جو لوگوں کو کچھ ایسا کرتے ہوئے یا کہتے ہوئے دکھاتی ہیں جو حقیقت میں انہوں نے نہیں کیا تھا یا نہیں کہا تھا یا وہ ایسے واقعات ہیں جو حقیقت میں پیش نہیں آئے تھے.


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv