Social

عالمی درجہ حرارت1اعشاریہ5 ڈگری سینٹی گریڈ اضافہ انسانی بقاءکے لیے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے.سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ

واشنگٹن(نیوزڈیسک) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے خبردار کیا ہے کہ عالمی درجہ حرارت1اعشاریہ5 ڈگری سینٹی گریڈ اضافہ انسانی بقاءکے لیے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے امریکی میوزیم آف نیچرل ہسٹری میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عالمی سطح پر گرین ہاﺅس گیسوں کے اخراج میں اب سے لے کر 2030 تک ہر سال 9 فیصد کمی کی ضرورت ہے تاکہ درجہ حرارت کو ڈیڑھ ڈگری سینٹی گریڈ سے کم کرنے کے ہدف کو حاصل کیا جا سکے .

انہوں نے گلوبل وارمنگ سے نمٹنے کے لیے گرین ہاﺅس گیسوں کے اخراج میں بڑے پیمانے پر کمی کی اپیل کی انہوں نے کہا کہ ترقی یافتہ معیشتوں کو ابھرتی ہوئی معیشتوں اور دیگر ترقی پذیر ممالک کو اس چیلنج کا موثر جواب دینے کے لئے تکنیکی اور مالی مدد فراہم کرنی چاہیے. انہوں نے تمام عالمی شراکت داروں پر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کے بین الاقوامی ”وارننگ انیشی ٹو ایکشن پلان“ کی حمایت کریں اور فنڈز کی فراہمی کو یقینی بنائیں انہوں نے زوردیا کہ تمام ترقی یافتہ ممالک کو 2025 تک ہر سال کم از کم 40 بلین امریکی ڈالر کی فنڈنگ کو دوگنا کرنے کے اپنے وعدے کو پورا کرنا ہوگا.
قبل ازیں اقوام متحدہ کی جانب سے موحولیاتی تبدیلیوں پر جاری کی جانے والی رپورٹ پر گفتگو کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے 2023 کو اب تک کا گرم ترین سال قرار دیا انہوں نے کہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کی رفتار اندازوں سے بھی تیز ہے جو بہت تشویشناک ہے اقوام متحدہ کی رپورٹ میں 2023 کو اب تک کا گرم ترین سال قرار دیتے ہوئے انکشاف کیا گیا ہے کہ اس سال ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالہ سے دیگر 6 ریکارڈ ٹوٹ گئے.
جینوا میں اقوام متحدہ کی ایجنسی برائے موسمیات (ورلڈ میٹرولوجیکل آرگنائزیشن)کی طرف سے اسٹیٹ آف دی گلوبل کلائمٹ 2023 کے عنوان سے جاری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ سال کے دوران کرہ ارض کے اوسط درجہ حرارت کو صنعتی دور کے اوسط درجہ حرارت سے 1اعشاریہ45 ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ ریکارڈ کیاگیا رپورٹ میں گزشتہ ایک دہائی کو اب تک کی گرم ترین دہائی بھی قرار دیا گیا ہے، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اس رپورٹ کے اجرا کے موقع پر جاری کئے گئے اپنے وڈیو پیغام میں کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کی رفتار اندازوں سے بھی تیز ہے جو بہت تشویشناک صورتحال ہے.
ڈبلیو ایم او کی سیکرٹری سیلسٹی ساﺅلو نے جنیوا میں رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے بارے میں سائنسی علم 5 دہائیوں سے زیادہ عرصے سے موجود ہے، اور اس کے باوجود ہماری ایک پوری نسل نے ان تبدیلیوں کی رفتار کو سست کرنے کا موقع کھو دیا ہے. انہوں نے ا س بات پر زور دیا کہ ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے اقدامات قلیل مدتی معاشی مفادات کے تحت نہیں بلکہ آئندہ نسلوں کی فلاح و بہبود کو مد نظر رکھ کر کئے جانے چاہییں، انہوں نے ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالہ سے صورت حال کو ریڈ الرٹ قرار دیا رپورٹ کے مطابق ماحولیاتی تبدیلیاں کرہ ہوائی کے درجہ حرارت سے کہیں زیادہ ہیں، ان میں سمندر کے درجہ حرارت میں غیر معمولی اضافہ کے ساتھ ساتھ سطح سمندر میں اضافہ، گلیشیئرز کا تیزی سے پگھلنا اور بحر منجمد جنوبی میں سمندری برف کا گرنا بھی سنگین صورتحال کا حصہ ہیں.
رپورٹ کے مطابق 2023 کے دوران سمندری سطح ہیٹ ویو کی لپیٹ میں رہنے سے اہم ماحولیاتی اور غذائی نظام کو نقصان پہنچا، مغربی شمالی امریکا اور یورپ دونوں میں 1950 کے بعد سے گلیشئرز کے ریکارڈ رفتار سے پگھلنے کا مشاہدہ کیا گیا تقریباً ایسی ہی صورتحال الپائن کے پہاڑی سلسلے میں رہی مثلاً سوئٹزرلینڈ میں گزشتہ 2 سالوں میں الپائن کی پہاڑی چوٹیوں پر برف کا حجم کا تقریباً 10 فیصد کم ہو گیا ہے بحر منجمد جنوبی میں برف کے رقبہ میں اس حوالے سے گزشتہ ریکارڈ سال کے مقابلہ میں 10 لاکھ مربع کلومیٹر کمی ہوئی جو فرانس اور جرمنی کے مشترکہ رقبے کے برابر ہے.
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 3 اہم گرین ہاﺅس گیسوں،کاربن ڈائی آکسائیڈ، میتھین، اور نائٹرس آکسائیڈ ، کے مشاہدہ شدہ ارتکاز 2022 میں ریکارڈ سطح تک پہنچ گئے اور 2023 میں اس میں مزید اضافہ ہوا، اس کے ساتھ ساتھ دنیا بھر میں شدید طور پر غذائی عدم تحفظ کا شکار لوگوں کی تعداد 2گنا سے بھی زیادہ ہو گئی ہے. ورلڈ فوڈ پروگرام کے زیر نگرانی 78 ممالک میں 2023 میں شدید غذائی عدم تحفظ کا شکار افراد کی تعداد 33 کروڑ 30 لاکھ ہو گئی جوکرونا وائرس کی عالمگیر وبا سے پہلے 14 کروڑ 90 لاکھ تھی رپورٹ میں ماحولیاتی تبدیلیوں کے حوالہ سے مثبت اقدامات کاذکر کرتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ 2023 میں، قابل تجدید صلاحیتوں میں تقریباً 50 فیصد اضافہ ہوا، جو کل 510 گیگا واٹ ہے یہ 2 دہائیوں میں سب سے زیادہ شرح ہے اس کے علاوہ آفات کے اثرات کو کم کرنے کے لیے موثر ملٹی ہیزڈ ارلی وارننگ سسٹم پر بھی پیش رفت ہوئی ہے.
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قدرتی آفات کے اثرات اور ان سے ہونے والی تباہی کو کم کرنے میں بروقت خبردار کرنے والے نظام کا کردار غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے رپورٹ کے مطابق 2021 سے 2022 تک، عالمی سطح پر ماحولیات سے متعلق فنڈز کی فراہمی 2019-2020 کی سطح کے مقابلے میں تقریباً 2گنا ہو کر تقریباً 13 کھرب ڈالر تک پہنچ گئی لیکن اس کے باوجود یہ یہ عالمی جی ڈی پی کا صرف ایک فیصد بنتا ہے کرہ ہوائی کے اوسط درجہ حرارت کو 1اعشاریہ5 ڈگری سینٹی گریڈ سے کم کی سطح پر رکھنے کے ہدف حاصل کرنے کے لیے سالانہ کلائمیٹ فنانس کی سرمایہ کاری میں6 گنا سے زیادہ اضافہ ہونا چاہیے جو 2030 تک تقریباً 9 ٹریلین ڈالر ہونی چاہیے اور 2050 تک اس مد میں مزید ایک سو کھرب ڈالر کی ضرورت ہوگی جبکہ 2025 اور 2100 کے درمیان اس سلسلہ میں 12660 کھرب ڈالر کی خطیر رقم کی ضرورت ہو سکتی ہے .


اس خبر پر اپنی راۓ کا اظہار کریں

RATE HERE


آپ کا نام


آپکا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا

آپکا ای میل ایڈریس


آپنا تبصرا لکھیں
Submit

Comments

اشتہار



مزید پڑھیں
tml> Tamashai News Tv