واشنگٹن(نیوزڈیسک) امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھو ملر کا کہنا ہے کہ امدادی رقم کے استعمال میں شفافیت برقرار نہیں رہی تو ہم امداد روک دیں گے،پاکستان سمیت دنیا کے ہر ملک میں جہاں کہیں امریکی ٹیکس کی رقم بطور امداد دی جارہی ہے وہاں چیک اینڈ بیلنس کا نظام ہوتا ہے اور اس کی نگرانی کی جاتی ہے،ترجمان امریکی محکمہ خارجہ نے پریس کانفرنس کے دوران پاکستان میں سیلاب زدگان کیلئے فراہم کردہ امریکی امداد میں مبینہ کرپشن سے متعلق سوالوںکا جواب دیتے ہوئے کہا کہ کسی بھی ملک میں امریکی امداد میں بدعنوانی کو سنجیدگی سے لیتے ہیں۔
امریکی امداد کے استعمال کی نگرانی کا سخت نظام ہے۔ہم مختلف ممالک کو دی جانے والی امداد کی مکمل نگرانی کرتے ہیں اورامداد کے غلط استعمال پراسے فورا روک دی جاتی ہے۔
خیال رہے کہ د و روزقبل پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ کہ وفاقی حکومت نے سیلاب متاثرین کیلئے ملنے والا عالمی امدادی فنڈ جیب میں رکھ لئے تھے۔
بلاول نے کوئٹہ میں سیلاب متاثرین میں امدادی چیکس تقسیم کرنے کی تقریب میں شرکت کی تھی جس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ورلڈ بینک سے سیلاب متاثرین کیلئے 400 ملین ڈالرز فنڈ کا بندوبست میں نے بطور وزیر خارجہ کیا تھا۔ ورلڈ بینک، یورپی یونین سے فنڈنگ بحیثیت وزیر خارجہ حکومتی سطح پر اکٹھی کی، وفاق نے ڈالرز جیب میں رکھ لئے۔چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھاکہ ن لیگ اور پیپلزپارٹی میں حکومت سازی کا معاہدہ ہوا تھا۔
معاہدے کی شرط تھی کہ سیلاب متاثرین کی بحالی پہلی ترجیح ہوگی۔ وزیراعظم کے ساتھ دنیا کے سامنے کھڑے ہوکر بطور وزیرخارجہ وعدے کئے تھے۔ وزیراعظم نے اس کانفرنس میں مجھ سے وعدہ کیا تھا لیکن مجھے ایسا لگ رہاہے کہ بلوچستان کے ساتھ سوتیلا سلوک کیا جارہاہے۔ان کایہ بھی کہنا تھا کہ صوبائی اور وفاقی حکومتیں سیلاب متاثرین کے ایشو کو سنجیدگی سے لیں۔ وفاقی حکومت ہماری آوٹ سورس کی گئی کمپنیوں اور این جی اوز کے ساتھ معاہدے کرے اور ایسے گھر بنائے کہ اگلے سیلاب میں وہ تباہ نہ ہوں۔ بلوچستان کے سیلاب متاثرین کے ساتھ ناانصافی ہورہی ہے ان کی جلد مدد کی جائے اور وعدے پورے کئے جائیں۔
Comments